Nov ۳۰, ۲۰۱۹ ۰۷:۵۰ Asia/Tehran
  • طالبان نے امریکی صدر کا جواب نہیں دیا

طالبان نے امریکی صدر کی جانب سے تعطل کے شکار امن مذاکرات کی بحالی کی پیشکش پر کہا ہے کہ اس حوالے سے ابھی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مذاکرات کی بحالی کی پیشکش پر طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ اس وقت مذاکرات کی بحالی کی بات کرنا بہت جلدی ہوگا۔ ہم سوچ سمجھ کر اور مشاورت کے بعد ردعمل دیں گے۔

قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان کے مختصر، اچانک اور غیراعلانیہ دورے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ طالبان کے ساتھ دوبارہ مذاکرات شروع ہو چکے ہیں اور جنگ بندی کا بھی امکان ہے۔ امریکی صدر نے افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد 14 ہزار سے کم کر کے 8600 کرنے کا بھی عندیہ دیا تھا۔

افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے بارے میں ٹرمپ کے متضاد مواقف اور پھر اپنے دہشت گرد فوجیوں کو افغانستان میں باقی رکھنے کے اس کے حالیہ موقف کے پیش نظر، پہلے مرحلے میں امریکہ کے صحیح موقف کا اندازہ نہیں ہوپا رہا ہے اور ساتھ ہی اس امر کی بھی نشاندہی ہوجاتی ہے کہ امریکہ کے اندر، امریکی فوجیوں کو افغانستان میں باقی رکھنے کے بارے میں ٹرمپ اور انتظامیہ کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے- اس وقت دہشت گرد امریکی فوجی، بدستور افغانستان میں موجود ہیں اور یہ مسئلہ وائٹ ہاؤس کے فیصلوں پر امریکہ کے حکومتی ڈھانچے کے غلبہ پانے کی علامت ہے اور اس طرح یہ بات بھی واضح ہوجاتی ہے کہ افغانستان میں امریکی فوجیوں کی موجودگی کی مدت بھی نامعلوم ہے

 

ٹیگس