صوبہ دیالہ پر داعش کا حملہ پسپا
عراق کی عوامی رضاکار فورس حشدالشعبی نے مشرقی صوبے دیالہ پر داعشی دہشت گردوں کا حملہ پسپا کردیا ہے جس کے دوران درجنوں دہشت گرد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔
بغداد میں دفاعی اورعسکری ذرائع نے بتایا ہے کہ داعش کے عناصر نے بدھ کی شب صوبہ دیالہ کے شہرخانقین میں کرد پیش مرگہ ملیشیا کے جوانوں پر اچانک حملہ کردیا تاہم عوامی رضاکار فورس حشدالشعبی کی بروقت کمک آن پہنچی جس کے بعد داعشی دہشت گرد پسپائی پر مجبور ہوگئے۔
عراق کی عوامی رضاکارفورس حشدالشعبی کے نویں برگیڈ کے کمانڈر بلاسم الخفاجی نے بھی حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ داعشی عناصر سلامتی کی موجودہ صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سیکورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
حشدالشعبی کے چوالیسویں برگیڈ نے منگل کے روز جنوبی شہر موصول کے علاقے الحضر پر بھی داعشی دہشت گردوں کے حملے کو پسپا کردیا تھا۔
عراق کی حکومت نے دسمبر دوہزار سترہ کو دہشت گرد گروہ داعش کی مکمل شکست کا اعلان کیا تھا تاہم عراق کے سیکورٹی ادارے ملک کے بعض علاقوں میں روپوش داعشی عناصر کے خلاف سرچ آپریشن میں اب بھی مصروف ہیں۔
دوسری جانب عراق کی عصائب اہل الحق پارٹی کے سربراہ قیس خزعلی نے کہا ہے کہ داعش کے خفیہ جتھے اب بھی ملک کے بعض علاقوں میں موجود ہیں اور ملک کے حالیہ ہنگاموں اور فسادات کے پیچھے بھی ان کا ہاتھ کار فرما ہے۔
اس سے پہلے بصرہ پولیس کے سربراہ نے داعش سے وابستہ عناصر کی گرفتاری کا اعلان کرتے ہوئے بتایا تھا کہ یہ عناصر عوامی مظاہروں کی آڑ میں نجی اور سرکاری عمارتوں پر حملے اور دوسرے تخریبی کاموں میں ملوث پائے گئے ہیں۔
ایک اور اطلاع کے مطابق ایسے وقت میں جب عراق کی سیاسی جماعتیں اور پارلیمانی دھڑے نئے وزیراعظم کے انتخاب کے لیے صلاح و مشورے میں مصروف ہیں، بغداد میں مظاہروں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
ہزاروں عراقی شہریوں نے بغداد کے التحریر اور الخلافی اسکوائر پر مظاہرے کیے ہیں کہ جو پچھلے دنوں ہونے والے مظاہروں کے مقابلے میں کافی حد تک پرامن رہے۔
درایں اثنا اطلاعات ہیں کہ دارالحکومت بغداد میں سینٹرل بینک کی عمارت کے قریب واقع چیک پوسٹ پر نامعلوم مسلح افراد کے حملے میں نو سیکورٹی اہلکار زخمی ہوگئے جس میں سے چار کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔
ادھر عراقی انسانی حقوق کمیشن کے سینیئر رکن علی البیاتی نے کہا ہے کہ ملک میں دو ماہ سے جاری مظاہروں اور بدامنی کے واقعات میں کم سے کم چار سو ساٹھ افراد ہلاک اور سترہ سو سے زائد زخمی ہوئے ہیں، جن میں تین ہزار افراد معذور ہوگئے ہیں۔
اسی دوران عراق کے مستعفی وزیراعظم عادل عبدالمہدی نے سیاسی جماعتوں اور پارلیمانی دھڑوں پر زور دیا ہے کہ وہ جلد از جلد نئے وزیراعظم کا انتخاب کریں۔ انہوں نے کہا کہ وہ پارلیمنٹ کے نامزد کردہ نئےوزیراعظم کی بھرپور حمایت کریں گے۔
عادل عبدالمہدی کا کہنا تھا کہ انہوں نے ملک کو بحران سے بچانے کے ایک راہ حل کے طور پر ملک کی اعلی دینی قیادت کی جاری کردہ ہدایات کی روشنی میں اپنے عہدے سے استعفی دیا تھا۔