دہلی میں مسلمانوں کے قتل عام پر ترکی کا ردعمل
ترکی کی وزارت خارجہ نے ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف حالیہ تشدد کے بارے میں ترکی کے صدر کے بیان پر ہندوستانی وزارت خارجہ کے ترجمان کی تنقید پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے
ترک ویب سائٹ ٹی آر ٹی کے مطابق ترکی کی وزارت خارجہ کے ترجمان حامی آکسوی نے صدر رجب طیب اردوغان پر اپنے ہندوستانی ہم منصب کی تنقید کو احساس ذمہ داری سے عاری ڈینگ اور مبالغہ آرائی سے تعبیر کیا اور کہا کہ یہ بیانات، حقائق کے انکار کی نشاندہی کرتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ تیئیس فروری کے بعد انٹرنیشنل نیوز ایجنسیوں نے جو تصاویر دکھائیں ان سے دہلی میں مسلمانوں کے خلاف ہونے والا تشدد پوری طرح عیاں ہوگیا۔ ترکی کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ ہمیں توقع ہے کہ ہندوستانی حکومت مسلمانوں کے خلاف تشدد کو روکنے کے لئے لازمی تدابیر اپناتے ہوئے تمام شہریوں کو سیکورٹی فراہم کرنے کے لئے ضروری حساسیت کا مظاہرہ کرے گی۔
قابل ذکر ہے کہ گذشتہ دنوں ترک صدر رجب طیب اردوغان سمیت دنیا کے مختلف ملکوں کے رہنماؤں نے ہندوستانی مسلمانوں پر ہونے والے تشدد پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے حکومت ہندوستان سے اس طرح کے واقعات کی روک تھام کا مطالبہ کیا ہے۔
ہندوستان کے دارالحکومت دہلی میں سی اے اے این آر سی اور این پی آر کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے دوران تشدد پھوٹ پڑنے کے نتیجے میں پچاس سے زائد افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے، جن میں بیشتر مسلمان ہیں، جبکہ سیکڑوں مکانات، دوکانوں اور متعدد مساجد کو بھی نذر آتش کر دیا گیا۔