یمن نے جنگ بندی کی پیشکش کا خیرمقدم کیا
انقلاب یمن کی اعلی کمیٹی کے سربراہ نے کورونا کی روک تھام میں مدد کے لئے یمن میں جنگ بندی اور کشیدگی میں کمی لانے کی سعودی پیشکش کا خیر مقدم کیا ہے۔
انقلاب یمن کی اعلی کمیٹی کے سربراہ محمد علی الحوثی نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ سعودی اتحاد کی جانب سے جنگ بندی اور کشیدگی میں کمی لانے کی پیشکش کے اعلان اور انسانی و اقتصادی پہلؤوں سے فریقین کے درمیان بحالی اعتماد کے لئے عملی اقدامات اٹھائے جانے کا خیر مقدم ہے اور یمن کے عوام اس جنگ بندی کے عملی جامہ پہننے کے منتظر ہیں۔
جارح سعودی اتحاد کے ترجمان ترکی المالکی نے اعلان کیا ہے کہ اتحادی افواج کی مشترکہ کمان، یمن میں جنگ بندی اور کورونا وائرس پھیلنے کے نتائج کی روک تھام کے تعلق سے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی درخواست پر، یمن کی مستعفی حکومت کے فیصلے کی تائید و حمایت کرتی ہے۔
اس سے قبل یمن کی مستعفی حکومت کے سربراہ منصور ہادی نے یمن میں جنگوں کا سلسلہ روکنے پر مبنی اقوام متحدہ کی تجاویز کا خیر مقدم کیا تھا۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل گوترش نے پیر کی شام کورونا کا مقابلہ کرنے کے لئے پوری دنیا خاص طور سے جنگ زدہ علاقوں میں جاری جنگوں کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ دنیا میں جنگوں کے بجائے قرنطینہ کیا جائے اور تمام کوششیں انسانوں کی جان بچانے پر مرکوز کی جائیں۔
یمن پر جارح سعودی اتحاد کی جارحیت بدھ کو ایسے عالم میں چھٹے سال میں داخل ہوچکی ہے کہ سعودی عرب کو اس ملک میں اپنا کوئی بھی ہدف حاصل نہیں ہوا. اس تناظر میں یمن کے وزیر اطلاعات و نشریات ضیف اللہ الشامی نے ملک پر سعودی عرب کی جارحیت کے پانچ سال مکمل ہو کر اس کے چھٹے سال میں داخل ہونے کی مناسبت سے کہا کہ سعودی جارحیت کے مقابلے میں یمنی عوام کی مزاحمت اور پائمردی اس بات کا باعث بنی ہے کہ یمن پر سعودی جارحیت کےآغاز کے دن کو یمن میں قومی استقامت کے دن کا عنوان دیا جائے۔
ضیف اللہ الشامی کا کہنا تھا کہ گذشتہ پانچ برسوں سے جاری جارحیت کے بعد بھی سعودی عرب کو کچھ بھی حاصل نہیں ہوا ہے، البتہ اسکی جارحیت کے نتیجے میں اب تک دسیوں ہزار یمنی شہری شہید و زخمی ہو چکے ہیں اور لاکھوں افراد کو در بدری ، غذائی قلت اور دواؤں کے فقدان کا سامنا ہے ۔