عراق میں امریکہ کی طویل مدت موجودگی کا خواب چکنا چور
عراق کی مشترکہ آپریشن کی کمانڈ نے ایک بیان جاری کر کے خبر دی ہے کہ صوبہ الانبار کا الحبانیہ فوجی اڈہ اب عراقی فورسز کے کنٹرول میں آگیا ہے۔
السومریہ نیوز کی رپورٹ کے مطابق عراق کی مشترکہ آپریشنل کمانڈ کے بیان میں آیا ہے کہ عراق کی حکومت اور نام نہاد بین الاقوامی فوجی اتحاد کے مابین ہونے والے مذاکرات کے بعد الحبانیہ فوجی اڈہ اتحادی فورسس کے کنٹرول سے نکل گیا ہے اور اب وہ عراقی فورسز کے زیر کنٹرول ہے۔
دہشتگرد گروہ داعش کے خلاف نام نہاد بین الاقوامی فوجی اتحاد کے ترجمان مایلز کیگنز نے الحبانیہ فوجی اڈے سے امریکی دہشتگرد فوج کے انخلاء پر کہا ہے کہ عراقی فورسز صوبہ الانبار میں داعش کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت اور توانائی رکھتی ہیں۔
امریکہ ، اس سے پہلے صوبہ الانبار کے القائم ، جنوبی موصل کے القیارہ اور کرکوک کے K1 فوجی اڈوں سے نکل چکا ہے جن پر اب عراقی فوج کا کنٹرول ہے۔
اس درمیان عراق کی مشترکہ فوجی کمانڈ نے سنیچر کو سعودی سرحدوں کے قریب کسی طرح کی فوج تعینات کرنے کی خبر کو مسترد کردیا ہے۔عراق کے بعض نجی ٹی وی چینلوں نے ایک ویڈیو جاری کر کے سعودی سرحدوں کے قریب عراقی فوجیوں کی تعیناتی کی خبر دی تھی۔
دوسری جانب عراق کی عصائب اہل الحق تحریک کے سیاسی شعبے کے رکن سعد السعدی نے کہا ہے کہ ملک میں امریکہ کی موجودہ نقل و حرکت سے پتہ چلتا ہے کہ واشنگٹن، عراق کو ترک کرنے کے بجائے از سر نو عراق میں اپنی فوجیں تعینات کرنا چاہتا ہے۔ السعدی نے کہا کہ ملت عراق ہمیشہ ہی اپنے ملک میں غاصب امریکیوں کی موجودگی کی مخالفت رہی ہے ۔امریکی صدر کے مشیر گابریل سوما نے جمعرات کو عراق میں امریکی فوجی اڈوں میں پیٹریاٹ ڈیفنس سسٹم کی تعیناتی کی تصدیق کی تھی۔
عصائب اہل الحق تحریک کے سیاسی شعبے کے رکن نے عراق میں عدنان الزرفی کے زیر قیادت حکومت کی تشکیل کے لئے امریکی مداخلت اور واشنگٹن کے کھلے دباؤ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ الزرفی نے عراق سے امریکی فوجیوں کے باہر نکلنے کے فیصلے کو پوری طرح نظر انداز کیا ہے۔
عراق کے صدر برھم صالح نے سترہ مارچ کو عدنان الزرفی کو کابینہ تشکیل دینے کی ذمہ داری سونپی تھی تاہم بعض سیاسی گروہوں نے اس کی سخت کی مخالفت کی ہے۔ بعض اہم اور بڑے سیاسی گروہوں کا خیال ہے کہ الزرفی آزاد و خودمختار انسان نہیں ہیں اور غیر ملکی بازیگروں خاص طور سے امریکہ سے وابستہ ہیں ۔