دو ہفتے بعد ہوں گے امریکا اور عراق کے اسٹریٹیجک مذاکرات، کیا ہیں ممکنہ نتائج؟
Jun ۰۱, ۲۰۲۰ ۲۲:۲۴ Asia/Tehran
خبری ذرائع کے مطابق امریکا اور عراق کے درمیان دو ہفتے بعد اسٹریٹیجک مذاکرات شروع ہونے والے ہیں۔ اس سلسلے میں کئي تجزیے سامنے آئے ہیں۔
امریکا کی مذاکراتی ٹیم میں شامل ہونے والے ممکنہ افراد کی فہرست تقریبا واضح ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ عراق کے وزیر اعظم نئے وزیر خارجہ کا انتخاب کر کے امریکیوں سے مذاکرات کو ان کا پہلا سیاسی مشن قرار دینا چاہتے ہیں۔
- عراق کے کچھ سیاسی گروہوں کو ان مذاکرات کے نتائج کی جانب سے کچھ خاص امید نہیں ہے لیکن اس بات کی وجہ سے انھیں بڑی حد تک اطمینان ہے کہ ان مذاکرات کے نتائج کو عراقی پارلمینٹ میں منظور کرانا ہوگا۔
- ان مذاکرات میں جن مسائل پر گفتگو ہونے والی ہے ان میں یہ موضوع یقینی سمجھا جاتا ہے کہ عراق میں امریکا کی فوجی موجودگي کس طرح سے جاری رہ سکتی ہے؟ ایسا نظر آتا ہے کہ کم از کم اربیل اور عین الاسد کی دو فوجی چھاؤنیوں میں امریکا اپنی موجودگي جاری رکھنا چاہتا ہے لیکن اس کی موجودگي کی شرطیں، فوجیوں کی تعداد اور موجودگي کی مدت ایسی باتیں ہیں جن کے بارے میں ہونے والے فیصلوں کو جاننے کے لیے انتظار کرنا ہوگا۔
- زیادہ تر عراقیوں کا اصرار ہے کہ نئي حکومت، مذاکرات میں الحشد الشعبی کے مسئلے کی بھرپور حمایت کرے اور اسی طرح بغداد ائيرپورٹ کے شہداء کی شہادت کے معاملے کو بنیادی مسئلہ قرار دے۔
- ایسا نظر آتا ہے کہ آج کل عراق میں داعش کو سرگرم کرنے کا معاملہ، آئندہ مذاکرات سے جڑا ہوا ہے۔ عراقی عوام ایک طرف داعش کو سرحد پار تیار کیا گيا فتنہ سمجھتے ہیں اور دوسری طرف اپنے ملک کی فورسز کو داعش سے نمٹنے کے لیے کافی مانتے ہیں۔
واضح سی بات ہے کہ اگر امریکا کے ساتھ مذاکرات میں عراقی حکومت چوکنا نہ رہی تو یہ مذاکرات، اس دلدل میں دوبارہ پھنسنے کے مساوی ہوں گے جس میں ڈوب کر امریکی قبضے کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہوگا۔