صہیونی حکومت کو او آئی سی اور حماس کا سخت انتباہ
اسلامی تعاون تنظیم ’او آئی سی‘ کے سیکریٹریٹ نے کہا ہے کہ غرب اردن کے بعض علاقوں کو مقبوضہ سرزمینوں میں ضم کرنے کی صیہونی حکومت کی دھمکیوں کا جواب دینے کے لئے او آئی سی کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کا ہنگامی اجلاس منعقد کیا جارہا ہے۔
اسلامی تعاون تنظیم نے اپنی ویب سائٹ پر ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ایک اجلاس منعقد ہونے والا ہے جس میں غرب اردن کے بعض علاقوں کو مقبوضہ سرزمینوں میں ضم کرنے کی صیہونی حکومت کے منصوبے کا جائزہ لیا جائے گا۔
اس سے بھی عرب لیگ نے بھی غرب اردن، غزہ پٹی اور شام کی جولان کی پہاڑیوں پر قبضے کو ترپن سال پورے ہونے پر ایک بیان جاری کر کے صیہونی حکومت کے اس منصوبے کو جنگی جرم سے تعبیر کیا تھا۔
صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو نے ابھی حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ غرب اردن کے بعض حصوں کو ضم کرنے کے منصوبے پر آئندہ مہینوں میں عمل درآمد شروع ہو جائے گا۔
فلسطین کے غرب اردن علاقے کچھ حصوں کو مقبوضہ سرزمینوں میں ضم کرنے کا موضوع امریکی صدر ٹرمپ کے سینچری ڈیل منصوبے کا حصہ ہے جس کی انہوں نے اٹھائیس جنوری دوہزار بیس کو رونمائی کی تھی۔
سینچری ڈیل امریکی حکومت کی نئی سازش ہے جس کے ذریعے فلسطینی عوام کے حقوق کو پامال کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ یہ منصوبہ سعودی عرب سمیت بعض عرب ممالک کے تعاون اور مرضی سے تیار کیا گیا ہے۔ بہت سے ممالک، شخصیات، سیاسی حکام، مذہبی رہنماؤں بالخصوص پوری دنیا کے مسلمانوں نے اس منصوبے کی مذمت کی ہے۔
دوسری جانب فلسطین کی تحریک استقامت حماس نے بھی بیت المقدس پر غاصبانہ قبضے کو ترپن سال پورے ہونے کی مناسبت سے ایک بیان جاری کر کے صیہونی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر غرب اردن کو ضم کرنے کے غاصبانہ منصوبے پر عمل کیا گیا تو نئی انتفاضہ تحریک شروع ہو جائے گی۔
العھد ویب سائٹ کے مطابق حماس نے اپنے ایک بیان میں اس بات اس بات پر زور دیا ہے کہ بیت المقدس، عربی، فلسطینی اور اسلامی ہے اور ہمیشہ رہے گا اور وہ فلسطین کا ابدی دارالحکومت ہے۔
تحریک حماس نے اس بیان میں صیہونی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ غرب اردن کے کچھ حصوں اور وادی اردن کو ضم کرنے اور مسجد الاقصی کو نقصان پہنچانے کی سازش پر عمل درآمد سے غاصبوں کے خلاف بھرپور انتفاضہ شروع ہو جائےگا۔
تحریک حماس کے اس بیان میں فلسطینی انتظامیہ کے صدر محمود عباس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اوسلو معاہدے کو پوری طرح تحلیل کردیں اور صیہونی حکومت کے ساتھ سیاسی، اقتصادی اور سیکورٹی معاہدوں کو کالعدم قرار دیں۔
فلسطین کی اسلامی تحریک استقامت حماس نے صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لئے بعض عرب ممالک کی کوششوں کی مذمت کی اور عرب قوموں، ملکوں اور تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صیہونی حکومت کے غاصبانہ قبضے سے فلسطین ، اور بیت المقدس کو آزاد کرانے کے لئے اٹھ کھڑے ہوں۔