Jun ۱۴, ۲۰۲۰ ۱۶:۳۷ Asia/Tehran
  • مسلح استقامت فلسطینیوں کی پہلی ترجیح ہے: اسماعیل ہنیہ

فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سربراہ نے سینچری ڈیل اور غرب اردن کے علاقوں کو قبضائے جانے جیسے شرمناک منصوبوں کے مقابلے میں فلسطینیوں اور مسلمانان عالم میں اتحاد کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے بیت المقدس کی حمایت میں علمائے کرام کے آنلائن اجلاس سے اپنے خطاب میں اپیل کی ہے کہ اس سخت ترین مرحلے میں فلسطینی امنگوں کی حمایت اور غاصبوں کا مقابلہ کرنے کے لئے متحدہ انتظامیہ قائم کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے بیت المقدس اور فلسطینی امنگوں کو نشانہ بنانے والے سنجیدہ خطرات کے مقابلے کے لئے چار اسٹریٹیجک ترجیحات تیار کی ہیں۔

اسماعیل ہنیہ نے کہا کہ یہ چار ترجیحات، قومی اتحاد کی بحالی، تمام شعبوں میں پر امن اصول پر استوار فلسطینی گروہوں کی ترجیحات کی بحالی، وسیع البنیاد استقامت کہ جس میں مسلح استقامت کو خاص اہمیت حاصل ہو اور عربی و اسلامی محرکات کے ساتھ باہمی مشورے اور ہم آہنگی کی تقویت پر مشتمل ہیں۔

فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سربراہ نے دنیا کے تمام مسلمانوں سے ان ترجیحات کی حمایت کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے سینچری ڈیل اور فلسطینیوں کے خلاف امریکہ اور غاصب صیہونی حکومت کی سازشوں پر سخت خبردار کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ان سازشوں کے تحت صرف فلسطینیوں کو ہی نہیں بلکہ پورے علاقے اور امت مسلمہ کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

اسماعیل ہنیہ نے کہا کہ غاصب صیہونی حکومت امریکہ کی مکمل حمایت اور فوجی برتری کے باوجود تاریخ کے سخت ترین دور سے گذر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا کے مسلمان جب تک فلسطینی علاقوں میں اس حکومت کے وجود کو غیر قانونی سمجھتے رہیں گے تب تک ان علاقوں میں اس غاصب حکومت کا وجود یقینا خطرے میں رہے گا۔

فلسطین کے قومی اقدام محاذ کے سیکریٹری جنرل نے بھی اعلان کیا ہے کہ غرب اردن کے مزید علاقوں کو مقبوضہ علاقوں میں شامل کئے جانے کا ناپاک منصوبہ فلسطین کی دو سو سے زائد جزیروں میں تقسیم کے مترادف ہے۔ مصطفی البرغوثی نے "غرب اردن ہمارا ہے" کے زیر عنوان کمپین کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ فلسطین کی نتن یاہو کابینہ، غرب اردن کے مزید علاقوں کو قبضانے کے منصوبے پر عمل کرنے کی تیاری کر رہی ہے جبکہ امریکہ کے آئندہ صدارتی انتخابات میں اگر ٹرمپ کو کامیابی نہیں ملتی ہے تو اس کا یہ منصوبہ جوں کا توں پڑا رہ جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ غرب اردن کے مزید علاقوں کو مقبوضہ علاقوں میں شامل کئے جانے کا منصوبہ صیہونزم کے نظریاتی مکتب سے مربوط ہے اور سن انیس سو اڑتالیس کے مقبوضہ علاقوں کی کاروائی سے بھی بڑا اقدام ہوگا۔ البرغوثی نے غاصب صیہونی حکومت کے اس اقدام کے نتائج کے بارے میں بھی کہا کہ اس منصوبے سے فلسطینی مملکت کے قیام کا امکان بالکل ختم ہو جائے گا۔

واضح رہے کہ غاصب صیہونی حکومت غرب اردن کے مزید علاقوں کو فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں شامل کرنے کے شرمناک منصوبے پر جولائی سے عمل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

ٹیگس