سینچری ڈیل کو ناکام بنانے کی ضرورت ہے: حماس
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کو اس وقت امریکہ اور صیہونی حکومت کی جانب سے مسلط کی جانے والی سہ جانبہ جنگ کا سامنا ہے۔
غزہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کا کہنا تھا کہ غرب اردن کواسرائیل میں ضم کرنے کا پہلا ہدف نسل پرستانہ سوچ کو تقویت دے کر فلسطینیوں کو ان کے آبائی علاقوں سے بے دخل کرنے کاراستہ ہموار کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غرب کے اردن کے تیس فی صد علاقے کو ہڑپ کرنے کا دوسرا مقصد گریٹر یروشلم کے منصوبے پرعملدرآمد کرنا اور تیسرا مقصد آزاد فلسطینی مملکت کے قیام کے تمام راستے کو بند کرنا ہے۔ حماس کے سربراہ نے کہا کہ فلسطینیوں کو اس وقت جس سہ جانبہ جنگ کا سامنا ہے، اس کا پہلا محاذ سیاسی ہے جس کے تحت امریکہ اور صیہونی حکومت مسئلہ فلسطین کو ہمیشہ کے لیے دفن کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ فلسطینیوں کے خلاف امریکہ اور صیہونی حکومت کی سہ جہتی جنگ کا دوسرا محاذ فوجی اور تیسرا اقتصادی ہے۔ اسماعیل ہنیہ نے ایک بار پھر سینچری ڈیل کا پھرپور اور اسٹریٹیجک مقابلہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ قابل ذکر ہے کہ صیہونی حکومت امریکہ کے شرمناک سینچری ڈیل منصوبے کے تحت یکم جولائی سے غرب اردن کے بعض علاقوں کو اسرائیل میں ضم کرنے کے منصوبے پر عملدرآمد شروع کرنے والی ہے جس میں وادی اردن میں قائم تمام غیر قانونی صیہونی بستیاں بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب اردن کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اس نے غرب اردن کے الحاق کو روکنے کی غرض سے وسیع سفارتی کوششوں کا آغاز کردیا ہے۔ اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے اسپین کے وزیر خارجہ اور مغربی ایشیا کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نکولائی ملادی نوف سے ٹیلی فون پر بات چیت اور غرب اردن کو اسرائیل میں ضم کرنے کا معاملہ روکوانے کی کوششیں تیز کرنے کی اپیل کی ہے۔ ایمن الصفدی نے جمعرات کو آزاد فلسطینی ریاست کے قیام پر زور دیتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ فلسطین کا معاملہ اردن کی حکومت کے لیے اولین ترجیح رہا ہے۔