غاصبوں کے مقابلے کا واحد راستہ استقامت ہے، اسماعیل ہنیہ
حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ استقامت و مزاحمت غاصب صیہونی حکومت کے مقابلے کا موثر ترین راستہ ہے۔
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے لبنان کے المنار ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے بعض عرب حکمرانوں کی جانب سے فلسطینی عوام کے ساتھ غداری کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ اسماعیل ہنیہ کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات صیہونی دشمن کے ساتھ تعلقات کی برقراری کا کوئی جواز نہیں پیش کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے یہ اقدام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور صیہونی حکومت کے وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کو فائدہ پہنچانے کے لیے کیا ہے۔
حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کو غرب اردن کے الحاق، صیہونی بستیوں کی تعمیر اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے قیام سمیت تمام صیہونی سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لیے قومی اسٹریٹیجی اپنانا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ حماس عوامی مزاحمت کی تقویت، حریت پسند تنظیموں کو فعال بنانے اور اندرونی اختلافات ختم کرانے کی غرض سے قومی پالیسی تدوین کر رہی ہے۔اسماعیل ہنیہ نے یہ بات زور دے کر کہی کہ امریکہ مسئلہ فلسطین کو نابود کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہا ہے لیکن فلسطینیوں کی جدوجہد اسرائیل کا قانونی جواز سلب کرنے پر استوار ہے اور صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کی برقراری کی کوششوں کو بھی غیر موثر بنادیا ہے۔
دوسری جانب امریکہ نے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کی برقراری کے معاہدے پر دستخط کی تقریب پندرہ ستمبر کو وائٹ ہاؤس میں ہوگی اسرائیلی ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق وائٹ ہاؤس میں متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کے قیام کے معاہدے پر دستخط کی تقریب میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی شریک ہوں گے۔
اسرائیل کے چینل تیرہ نے اس سے قبل اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ امریکہ اور اسرائیل، بحرین اور سوڈان سمیت بعض دوسرے عرب ملکوں کو بھی متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان معاہدے پر دستخط سے قبل، اسرائیل کے ساتھ تعلقات برقرار کرنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔