آخر کار طالبان نے مذاکرات شروع کر ہی دئے
قطر میں انٹرا افغان مذاکرات شروع ہو گئے جو طالبان اور افغان حکومت میں پہلی بار براہ راست مذاکرات ہیں۔
آوا خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قطر کے دارالحکومت دوحہ میں آج صبح افغان کے حکومتی وفد اور طالبان گروہ کے مابین براہ راست مذاکرات شروع ہو گئے۔
انٹرا افغان مذاکرات کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے قطر کے وزیر خارجہ محمد بن عبد الرحمن آل ثانی نے کہا کہ یہ مذاکرات افغان حکومت اور طالبان کیلئے جنگ اور خونریزی اور افغان عوام کے دکھ اور رنج کو ختم کرنے کیلئے بہترین موقع ہے۔
دوحہ میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان شروع ہونے والے انٹرا افغان مذاکرات کی افتتاحی دور کے بعد مرحلہ وار نشستیں ہوں گی۔ ان مذاکراتی مراحل کا اہم نقطہ افغانستان میں نظام حکومت میں تمام فریقین کا مستقبل میں کیا کردار ہوگا۔ اس پر تفصیلی بات چیت کی جائے گی۔
طالبان مذاکراتی ٹیم کی قیادت مولوی عبد الحکیم کر رہے ہیں۔
عرصہ دراز سے افغانستان میں قومی اور حتیٰ عالمی سطح پر انٹرا افغان مذاکرات کے لئے کوششیں ہو رہی تھیں تاہم طالبان اب تک مختلف بہانوں سے مذاکرات سے گریز کرتے چلے آ رہے تھے۔ یہاں تک طالبان نے مذاکرات کے لئے حکومتی جیلوں میں قید اپنے چار سو خطرناک عناصر کی آزادی کو شرط کے طور پر پیش کیاَ۔
افغان حکومت نے ان کی آزادی کے فیصلے کو لویہ جرگہ پر چھوڑا اور اس نے بھی ملک میں قیام امن کی راہ ہموار کرنے کے لئے طالبان کے تمام چار سو عناصر کی آزادی کا فیصلہ کر لیا۔
لویہ جرگہ کے اس فیصلے کے بعد افغان حکومت اور طالبان گروہ کے مابین مذاکرات کی امیدیں جاگ اٹھیں اور افغان عوام نے ایک روشن اور پر امن مستقبل کے خواب دیکھنا شروع کر دئے۔
طالبان کے ساتھ افغان حکومت کے مذاکرات شروع تو ہو گئے ہیں تاہم اسکے ممکنہ موثر، مثبت اور تعمیری نتائج کے لئے ابھی انتظار کرنا ہوگا۔
خیال رہے کہ افغان عوام گزشتہ کئی دہائیوں سے ملک میں جاری، دہشتگردی، بد امنی اور خون خرابے سے تنگ آ چکے ہیں اور اب ان کا بنیادی مطالبہ صلح و امن کا فوری قیام ہے۔