غدار عرب حکمرانوں کے خلاف فلسطین نے یوم غضب کا اعلان کیا
متحدہ عرب امارات اور بحرین منگل کے روز وائٹ ہاؤس میں غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ امن سمجھوتے پر دستخط کر رہے ہیں۔ یہ دستخط ایسی حالت میں کئے جا رہے ہیں کہ اس خیانت و غداری کے خلاف مسلمانوں کا غم و غصہ بڑھتا جا رہا ہے اور فلسطینیوں نے بھی پورے فلسطین میں احتجاجی مظاہروں کا اعلان کر رکھا ہے۔
پندرہ ستمبر بروز منگل کو وائٹ ہاؤس میں متحدہ عرب امارات اور بحرین کے وزرائے خارجہ غاصب صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو کے ساتھ مل کر نام نہاد صلح معاہدے پر باضابطہ طور پر دستخط کر رہے ہیں۔
اس خیانت آمیز اقدام کے ردعمل میں فلسطین کے وزیر اعظم محمد اشتیہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ دن عرب قوم کی تاریخ میں سیاہ اور عرب لیگ کی شکست کے اعلان کا دن ہے، عرب لیگ اب عرب لیگ نہیں رہی ہے اور یہ عرب یکجہتی میں تفرقے اور انتشار پیدا کرنے کے پلیٹ فارم میں تبدیل ہو گئی ہے، آج کے دن فلسطین کی درد و غم سے بھری المناک تاریخ میں ایک اور غم اور عربوں کی شکست کے باب کا اضافہ ہو رہا ہے۔
فلسطین کی الشعب سیاسی جماعت کے سیاسی دفتر نے بھی غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ متحدہ عرب امارات اور بحرین کی جانب سے تعلقات کی برقراری پر منگل کے روز کو یوم غضب قرار دیا ہے۔ فلسطین کی الشعب جماعت کے سیاسی دفتر کے رکن فہمی شاہین نے کہا ہے کہ یوم غضب کی مناسبت اور اسرائیل کے ساتھ بعض عرب ملکوں کے تعلقات برقرار کرنے کی مخالفت میں فلسطین کے مختلف شہروں کے مرکزی علاقوں میں وسیع پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کئے جا رہے ہیں۔
انہوں نے غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کی برقراری کو فلسطینی امنگوں کے ساتھ خیانت و غداری قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینیوں کا ہمیشہ سیاسی موقف غاصب و ناجائز ظالم صیہونی حکومت اور سینچری ڈیل سازشی منصوبے کے خلاف رہا ہے۔
اسرائیل کے ساتھ بعض عرب ملکوں کے تعلقات کی برقراری جیسے بد دیانتی والے اقدام کے خلاف احتجاج صرف فلسطینی حکام تک محدود نہیں ہے بلکہ فلسطین کے مختلف گروہوں اور عوام اور اسی طرح مختلف مسلم ملکوں میں بھی بعض عرب ملکوں کی اس غداری کے خلاف غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے جبکہ فلسطینی گروہوں نے پندرہ ستمبر کو اس غداری کے خلاف احتجاج کے طور پر یوم غضب منانے کا اعلان کر رکھا ہے اور آئندہ جمعے کو بھی عام سوگ کا دن قرار دیا ہے۔
دیگر ملکوں کے عوام نے بھی سوشل میڈیا پر غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ بعض عرب حکمرانوں کے خیانت آمیز اور نام نہاد صلح سمجھوتے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے اور متحدہ عرب امارات اور بحرین کے اس اقدام کو عربوں کے شرف و وقار پر سوالیہ نشان لگائے جانے کے مترادف قرار دیا ہے۔
بعض نے اس اقدام کو متحدہ عرب امارات اور بحرین کی پستی اور ذلت و رسوائی اور دنیائے عرب کی قیادت کے لئے سعودی عرب کے دعوے کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے، اس لئے کہ سعودی عرب نے اگرچہ غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ طے پانے والے سمجھوتے کی ابھی نقاب کشائی نہیں کی ہے مگر ایک جانب اسرائیل کے ساتھ سعودی عرب کے خفیہ طور پر بڑے مضبوط تعلقات پائے جاتے ہیں اور دوسری جانب اسرائیل کے ساتھ متحدہ عرب امارات اور بحرین کے طے پانے والے صلح سمجھوتے سعودی عرب کی حمایت سے ہی آگے بڑھ رہے ہیں۔
انٹرنیٹ پر وسیع پیمانے پر جاری ہونے والے فلسطینی منشور میں آیا ہے کہ فلسطین ایک زیرقبضہ عرب ملک شمار ہوتا ہے، جسے آزاد کرنا لازمی اور سب کا فرض ہے اور غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ کسی بھی قسم کے تعلقات خیانت و فلسطینی امنگوں کے ساتھ غداری شمار ہوتی ہے۔
اس کیمپین کی مختلف ملکوں منجملہ متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، عمان اور دیگر عرب ملکوں میں سوشل میڈیا کے سرگرم عمل صارفین کی جانب سے بھرپور حمایت بھی کی جا رہی ہے۔