دو مہینوں کے اندر غزہ کا محاصرہ ختم نہ ہوا تو خیر نہیں: حماس
تحریک حماس کے سینئر رہنما نے صیہونی حکومت کو خبردار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ آئندہ دو مہینوں میں غزہ کے محاصرے کا سلسلہ ختم کر دیا جائے۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق تحریک حماس کے سیاسی دفتر کے رکن خلیل الحیہ نے پیر کو اعلان کیا ہے کہ غزہ کو کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کے لئے میڈیکل ساز و سامان کی سخت قلت کا سامنا ہے اور تحریک حماس یہ ہرگز برداشت نہیں کرے گی کہ ملت فلسطین محاصرے کے ساتھ ساتھ موت کے نئے سلسلے کا سامنا کرے-
تحریک حماس کے سینئر رہنما نے کہا کہ اس تحریک نے صیہونی حکومت کو غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کے لئے دو مہینے کی مہلت دی ہے اور اگر اس نے دو مہینے کے اندر محاصرہ ختم نہ کیا تو استقامت اسے تمام مقبوضہ زمینوں میں نشانہ بنائے گی۔
غزہ پٹی دو ہزار چھے سے اسرائیل کے بری بحری اور فضائی محاصرے میں ہے اور اس علاقے کے لوگوں کو بہت سے سخت اور دشوار مسائل کا سامنا ہے۔
فلسطینی استقامتی گروہوں نے اعلان کیا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کے مقابلے میں جہاد و شہادت اور استقامت کا سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک مقبوضہ زمینیں پوری طرح آزاد نہیں ہو جاتیں اور بدی کے مرکز کے ساتھ تعلقات کی برقراری کی سازشوں سے ملت فلسطین کا عزم و حوصلہ ہرگز کمزور نہیں ہوگا۔
استقامتی گروہوں نے دنیا کے تمام حریت پسندوں سے اپیل کی ہے کہ وہ صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات برقرار کرنے کی سازش کا مقابلہ کرنے کے لئے بڑے پیمانے پر عوامی اقدامات اور تحریک شروع کریں۔
دوسری جانب فلسطین کی تحریک فتح نے عرب حکومتوں سے صیہونیوں کی توسیع پسندی کے مقابلے میں اٹھ کھڑے ہونے کا مطالبہ کیا۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق تحریک فتح کے سینئر رکن عزام الاحمد نے کہا ہے کہ ملت عرب، اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی کو خیانت اور ملت فلسطین کی پیٹھ میں زہریلا خنجرگھونپنے کے مترادف سمجھتی ہیں۔
صباح الاحمد نے واضح لفظوں میں کہا کہ فلسطنیی، صیہونیوں کی توسیع پسندانہ پالیسیوں کے مقابلے میں پوری عرب قوم اور بیت المقدس کے پاسبانوں کے حامی ہیں اور امریکی حکومت اور صیہونی تحریک کا مقابلہ کرنے میں ہمیشہ پیش پیش اور ثابت قدم رہیں گے۔ الاحمد نے متحدہ عرب امارات اور بحرین کو مخاطب کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ امارات اور بحرین کے عوام اپنی حکومتوں کے اقدام کے سامنے ڈٹ جائیں تاکہ ان کی حکومتیں صیہونی حکومت کے ساتھ اپنے تعلقات کی بحالی کے فیصلے پر نظر ثانی کریں۔
متحدہ عرب امارات اور بحرین کے وزرائے خارجہ نے گزشتہ منگل کو وائٹ ہاؤس میں اکٹھا ہو کر امریکی صدر ٹرمپ اور صیہونی وزیر اعظم نتن یاہو کی موجودگی میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لئے ایک سمجھوتے پر دستخط کر دئے۔ صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو بحال کرنے کے متحدہ عرب امارات اور بحرین کے اقدامات پر عالم اسلام میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔