Sep ۳۰, ۲۰۲۰ ۱۶:۵۹ Asia/Tehran
  • میکرون ثالث ہیں، سرپرست نہیں: لبنانی جماعتیں

لبنان کی قومی سیاسی جماعتوں، گروہوں اور قومی شخصیات نے اپنے ملک کے امور میں فرانس کی مداخلت پر سخت تنقید کی ہے۔

فرانس کے صدر امانوئل میکرون نے رواں ہفتے میں اپنے ایک خطاب میں لبنانی رہنماؤں کو ہدف تنقید بناتے ہوئے انہیں چار سے چھے ہفتے کے اندر اپنی پیش کردہ تجاویز کے دائرے میں نئی حکومت تشکیل دینے کی مہلت دی ہے۔

فرانسیسی صدر کے یہ مداخلت پسندانہ بیانات، مصطفی ادیب کے استعفے کے بعد سامنے آئے ہیں جنہیں لبنان میں کابینہ تشکیل دینے کی ذمہ داری دی گئی تھی۔ مجمع احزاب کے نام سے موسوم سیاسی جماعتوں کے اتحاد اور لبنان کی قومی شخصیات نے اپنے ملک کے امور میں فرانس کی مداختلوں کو سخت ہدف تنقید بناتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔

لبنان کی سیاسی جماعتوں کے اتحاد، مجمع احزاب ، اور قومی شخصیات نے اعلان کیا ہے کہ امانوئل میکرون کے بیانات سے لگتا ہے کہ وہ ثالث کے بجائے سرپرست کا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں اور فرانس لبنان میں اپنا سابقہ سامراجی کردار ادا کرنے کے لئے بے چین نظرآتا ہے۔

لبنان کی قومی شخصیات اور سیاسی جماعتوں کے اتحاد مجمع احزاب نے اپنے ملک کے اقتدار اعلی کے تحفظ ، دشمنوں کی پالیسیوں کو تسلیم نہ کرنے اور غاصبوں کے ساتھ تعلقات بحال نہ کرنے کے موقف پر ڈٹے رہنے پر زور دیا ہے۔

درایں اثنا اقوام متحدہ میں لبنان کے وفد نے حزب اللہ کو لبنانی قوم کا اٹوٹ حصہ قرار دیتے ہوئے اپنے ملک کے اقتدار اعلی کے تحفظ اور اپنی زمینوں کی آزادی تک عوام کی قانونی استقامت کے برحق ہونے پر زور دیا۔

اقوام متحدہ میں لبنان کے نمائندہ دفتر نے بھی انسانی حقوق کی اعلی کونسل کے پینتالیسویں اجلاس کے موقع پر ایک بیان جاری کر کے اعلان کیا ہے کہ صیہونی حکومت ، قرارداد سترہ سو ایک کی پابندی نہیں کر رہی ہے اور لبنان کے اقتدار اعلی کے خلاف مسلسل جارحیت میں مصروف ہے۔

اقوام متحدہ میں لبنان کے نمائندہ دفتر نے صیہونی حکومت کے جنگی طیاروں کے ذریعے ملک کے فضائی حدود کی خلاف ورزی کو سخت ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ غاصب صیہونی حکومت لبنان کی فضاؤں کو شام اور اس ملک کے بے گناہ عوام پر حملے کے لئے استعمال کرتی ہے۔

لبنان کے نمائندہ دفتر اپنے بیان میں کہا کہ صیہونی حکومت نے بیروت بندرگاہ سانحے کے سلسلے میں خود کو لبنانی عدلیہ کی جگہ فرض کر لیا ہے جبکہ وہ خود اس سانحے کی ملزمین میں سرفہرست ہے۔

لبنان کی بیروت بندرگاہ پر چار اگست کو ہونے والے ہولناک دھماکے اس ملک میں بڑے پیمانے پر سیاسی تبدیلیوں کے باعث بنے ہوئے ہیں۔ ان دھماکوں میں ایک سو نوے سے زیادہ افراد جاں بحق اور قریب ساڑھ چھے ہزار افراد زخمی ہوگئے تھے۔

ٹیگس