سعودی عرب میں مخالفین کی سرکوبی میں بے تحاشا اضافہ
سعودی عرب میں حکومت کے مخالفین کا کہنا ہے کہ اس ملک کے ولی عہد کے ذریعے ایک صحافی جمال خاشقجی کے قتل کو دو سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود حکومت کے مخالفین کی سرکوبی کا سلسلہ لگاتار بڑھتا جا رہا ہے۔
آل سعود کی حکومت کے مخالفین کا کہنا ہے کہ پچھلے دو برس کے دوران، حکومت پر تنقید کرنے والوں کی سیاسی سرکوبی کے سلسلے میں بے تحاشا اضافہ ہو گيا ہے اور اسی طرح ملک بدر کیے گئے سعودی شہریوں کو بھی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے خاشقجی کے قتل سے کچھ مہینے پہلے اور دورۂ امریکا کے موقع پر اس ملک میں خواتین کے لیے ڈرائیونگ پر عائد پابندی ختم کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم اسی سال سعودی عرب میں دسیوں خواتین کارکنوں کو گرفتار کر لیا گيا تھا۔ انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ اگر امریکہ کے صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ ایک بار پھر جیت جاتے ہیں تو سعودی عرب کو، ملک میں اپنے مخالفین کو کچلنے کی مزید آزادی مل جائے گي۔