افغانستان کے دونوں فریقوں کے رابطہ گروپ کی تشکیل
حکومت افغانستان اور طالبان نے خانہ جنگی کے بحران سے باہر نکلنے کے لئے نئے رابطہ گروپ تشکیل دئے ہیں۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں رابطہ گروپ کے ارکان کو متعارف کرانے کے لئے دوحہ میں ایک نشست ہوئی جس میں اختلافات کے حل کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا تاہم کہا جاتا ہے کہ بات چیت میں ابھی کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے۔
رابطہ گروپ کو طالبان کی تجویز پر تبدیل کیا گیا ہے اور اس گروپ کی تعداد سات ارکان سے کم کر کے تین کر دی گئی ہے۔
حکومت افغانستان کے رابطہ گروپ میں غلام فاروق مجروح، فاطمہ گیلانی اور رسول طالب شامل ہیں جبکہ طالبان کے رابطہ گروپ میں نبی عمری، قاری دین محمد اور لطیف منصور کو رکھا گیا ہے۔
فریقین کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوئے ایک ماہ کا عرصہ پورا ہو رہا ہے مگر اب تک نہ صرف یہ کہ کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے بلکہ دونوں ایک دوسرے کے ٹھکانوں کو نشانہ بھی بنا رہے ہیں جس میں اب تک سیکڑوں افراد مارے جا چکے ہیں۔