ظریف اپنے پاکستانی بھائیوں سے ملنے اسلام آباد پہونچے
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف آج دس نومبر کو اپنے دو روزہ دورے پر پڑوسی ملک پاکستان آباد کے دارالحکومت اسلام آباد پہونچے ہیں۔ یہ دورہ مختلف جہات سے اہمیت کا حامل ہے۔
پڑوسی ملکوں کے ساتھ اقتصادی تعلقات کا فروغ ایران کی خارجہ پالیسی کی اہم ترجیح ہے۔اس تناظر میں ایران اور پاکستان کے تعلقات، مشترکہ سلامتی، معاشی نیز ثقافتی اور دینی اقدار جیسے رشتوں کے تحت دوچنداں اہمیت اختیار کرجاتے ہیں۔
ایران کے وزیر خارجہ نے ان ہی موضوعات پر زور دیتے ہوئے اپنے دورہ اسلام آباد سے قبل ایک ٹوئیٹ میں لکھا ہے کہ، پاکستان میں اپنے بھائیوں ، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، فوج کے سربراہ جنرل قمرجاوید باجوا اور وزیراعظم عمران خان سے باہمی تعلقات اور علاقائی معاملات پر اعلی سطحی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی اپنے پندرہ ہمسایہ ملکوں میں سے چار ملکوں کے ساتھ جن میں پاکستان سر فہرست ہے، بیک وقت زمینی اور سمندری دونوں سرحدیں ملتی ہیں۔ دونوں ملکوں کی سرحدوں کی سلامتی اور اس کے تحفظ کی اہمیت کے پیش نظر خطے میں خطرات پیدا کرنے والے عوامل کا مل کر مقابلہ کرنا ایک ضرورت بن گیا ہے۔
ایران اور پاکستان کی سرحدیں اب تک کئی بار دہشت گردوں اور مسلح شرپسندوں کے حملوں کی زد میں آچکی ہیں اور ایرانی سرحدوں کی نگہبانی کرنے والے درجنوں سپوت شہید ہو چکے ہیں اور یہ واقعات ایران و پاکستان کے تعلقات اور علاقائی سلامتی پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کو پختہ یقین ہے کہ پڑوسی ملکوں کے درمیان تعاون کے ذریعے اغیار کی موجودگی کے بغیر خطے کی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے اور اجتماعی سلامتی کے سائے میں مشترکہ مفادات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے خطے میں طویل المدت تعاون کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت العظمی سید علی خامنہ ای نے گزشتہ برس تہران کا دورہ کرنے والے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ ملاقات میں ایران اور پاکستان کے تعلقات کو انتہائی عمیق اور عوامی تعلقات قرار دیتے ہوئے فرمایا تھا کہ ایران پاکستان کو اپنے پڑوس میں رہنے والے ایک بھائی کی نگاہ سے دیکھتا ہے، اور ایسے بے مثال رشتے کے پیش نظر دونوں ملکوں کے تعلقات موجودہ سطح سے کہیں زیادہ گہرے اور بہتر ہونا چاہیں، سرحدی سلامتی میں اضافہ اور تعطل کا شکار گیس پائپ لائن منصوبہ اور دیگر منصوبوں کو مکمل ہونا چاہیے۔