Dec ۲۴, ۲۰۲۰ ۰۹:۲۶ Asia/Tehran
  • ۲۱۰۰روزہ جنگِ یمن میں آل سعود کے کارنامے

انسانی حقوق کے حامی ایک مرکز نے یمن میں سعودی اتحاد کے ہاتھوں 2100 روزہ جنگی جرائم کی رپورٹ جاری کر دی ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق یمن کے نہتے اور بے گناہ شہریوں پر سعودی اتحاد کے حملوں میں 17 ہزار سے زيادہ افراد شہید ہوئے ہیں۔

عین الانسانیہ سے موسوم انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے اس ادارے نے بتایا ہے کہ 2100 روزہ جارحیت کے دوران مجموعی طور پر 17 ہزار 42 یمنی شہریوں نے جام شہادت نوش کیا کہ جن میں 3804 بچے اور 2389 خواتین شامل ہیں۔

عین الانسانیہ کی جانب سے یہ اعداد شمار ایک ایسے وقت سامنے آئے ہیں کہ جب بعض حلقوں نے مجموعی طور پر سعودی اتحاد کے حملوں شہید ہونے والوں کی کل تعداد 26 ہزار 355 بتائی ہے کہ جن میں 4128 معصوم بچے اور 2801 خواتین شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سعودی جارحیت میں مجموعی طور پر نو ہزار پانچ سو باون بنیادی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں پندرہ ہوائی اڈے، سولہ بندرگاہیں، تین سو پانچ بجلی گھر اور پانچ سو پینتالیس کمیونیکشن مراکز تباہ ہوئے ہیں۔

عین الانسانیہ کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سعودی جارحیت میں ایک ہزار ننانوے تعلیمی مراکز، ایک سو تینتیس کھیل کے میدانوں، دو سو پینتالیس آثار قدیمہ اور سینتالیس ذرائع ابلاغ کے دفاتر کو بمباری کرکے تباہ کیا گیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سعودی اتحاد کی وحشیانہ جارحیت میں پانچ لاکھ انسٹھ ہزار دو سو تراسی رہائشی مکانات کو بھی تباہ کیا گیا جس کے نتیجے میں کئی لاکھ لوگ اپنے گھروں سے محروم ہو گئے اور کیمپوں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

مارچ 2015 میں منصور ہادی کی پٹھو حکومت کو اقتدار میں لانے کے لئے سعودی اتحاد کی جانب سے یمن کے نہتے اور بے گناہ عوام پر جنگ مسلط کی گئی ہے جس کے دوران اب تک اسکول، مدارس، مساجد، ہاسپٹلو یونیورسیٹیوں، اسٹیڈیئمز، زرعی ز‍مینوں اور آثار قدیمہ کو بھی جانتے بوجھتے نشانہ بنایا گیا ہے مختصر یہ کہ کسی بھی قسم کا کوئی بھی مرکز یا مقام آل سعود کے شر سے محفوط نہیں رہ سکا۔

دوسری جانب یمنی وزیر ٹرانسپورٹ زکریا الشامی نے بتایا ہے کہ صنعا ایئر پورٹ کی ناکہ بندی اور محاصرے کی وجہ سے اب تک اسّی ہزار سے زائد خواتین اور بچے اپنی جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔ 

انہوں نے کہا یہ جرم سعودی وزارت دفاع کے حکم پر انجام دیا گیا ہے جو انسانی حقوق کے ضابطوں اور تمام عالمی معاہدوں کی کھلی خلاف ورزی ہے جن میں جنگ کے دوران شہری ہوائی اڈوں پر حملہ کرنے اور کسی بھی قسم کی بندشیں عائد کرنے کی ممانعت کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صنعا ایئر پورٹ کی بندش اور ناکہ بندی کی وجہ سے چون ہزار بیمار یمنی شہری علاج کے لیے بیرون ملک جانے سے محروم ہیں۔

سعودی اتحاد کے ان جنگی جرائم کا نوٹس لیتے ہوئے اقوام متحدہ نے سعودی عرب کو بچوں کی قاتل حکومت کی فہرست میں شامل کیا تھا تاہم امریکی دباؤ اور سعودی پیٹرو ڈالروں کے سامنے پسپائی اختیار کرتے  ہوئے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو یہ فیصلہ واپس لینا پڑا۔

مبصرین کے مطابق سعودی عرب کی اس کھلی اور ننگی جارحیت کے باوجود یمن کے عوام کے حوصلے بلند ہیں اور ایسا نہیں لگتا کہ آل سعود اور متحدہ عرب امارات کے حکام خود کو اس رسوا کن جنگ کے تباہ کن نتائج سے محفوظ رکھ پائيں گے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب نے مارچ دو ہزار پندرہ سے یمن کے خلاف غیر قانونی جنگ اور وحشیانہ جارحیت کا آغاز کیا تھا جو تاحال جاری ہے امریکہ اور بعض مغربی ممالک اس جنگ میں سعودی عرب کو سیاسی اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کر رہے ہیں جبکہ متحدہ عرب امارات اور بعض دوسرے عرب ممالک اس کے اتحادی ہیں۔

ٹیگس