Dec ۲۷, ۲۰۲۰ ۲۳:۰۴ Asia/Tehran
  • بن سلمان نے میرے قتل کی خواہش ظاہر کی تھی: سید حسن نصر اللہ

حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کا کہنا ہے کہ ٹرمپ جیسے بڑے دیوانے سے کسی بھی چیز کی امید کی جا سکتی ہے۔

حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے اتوار کی رات المیادین ٹی وی چینل کے ساتھ گفتگو میں علاقے اور ملک کی نئی صورتحال پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے المیادین ٹی وی کے پروگرام سے گفتگو کرتے ہوئے حضرت عیسی مسیح کی ولادت با سعادت اور نئے سال کی مبارک باد پیش کی اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی اور عراقی رضاکار فورس الحشد الشعبی کے نائب کمانڈر جنرل ابو مہدی المہندس کی شہادت کی برسی کے موقع پر تعزیت پیش کی۔

سید حسن نصر اللہ نے اس سوال کے جواب میں کہ اگلے کچھ دنوں میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ممکنہ طور پر کچھ کاروائی ہو سکتی ہے، کہا کہ اس بارے میں تمام امکانات پائے جاتے ہیں خاص طور سے ٹرمپ جیسے دیوانے شخص سے کسی بھی چیز کی امید کی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ تمام اقدامات اور بیانات، مزاحمتی محاذ کے خلاف امریکا اور صیہونی حکومت کی نفسیاتی جنگ کا حصہ ہیں ۔

سید حسن نصر اللہ کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کے باقی بچے دنوں میں بہت ہوشیاری اور احتیاط سے کام لینے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس عرصے میں صیہونی حکومت کے تمام میڈیا نے پروپیگینڈے شروع کر دیئے ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ یہ پروپیگینڈے حقیقت سے بہت دور ہیں۔

حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ثبوتوں اور دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ ٹرمپ اپنی حکومت کے باقی بچے دنوں میں ممکنہ طور پر کچھ اقدامات کر سکتے ہیں لیکن سب سے بڑا مسئلہ، اقتدار کی منتقلی کا ہے۔

سید حسن نصر اللہ کا کہنا تھا کہ ان کے قتل کی سازش، امریکا اور صیہونی حکومت کے اہداف میں شامل تھی اور انتخابات سے پہلے اس بارے میں متعدد کوششیں کی گئیں کیونکہ ٹرمپ اس طرح کے اقدامات سے انتخابات میں فائدہ اٹھانے کے درپے تھے۔

سید حسن نصر اللہ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب بھی ان ممالک میں شامل ہے جو ان کے قتل کی سازش کر رہے تھے اور سعودی ولیعہد نے اپنے امریکا کے سفر کے دوران خواہش کی تھی کہ یہ کام ان کے لئے انجام دیا جائے۔

سید حسن نصر اللہ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب برسوں سے خاص طور پر جنگ یمن کے بعد سے ہی میرے قتل کی سازش میں مصروف رہا ہے۔

سید حسن نصراللہ نے کہا کہ شہید عماد مغینہ اور محسن فخری زادے کے قتل کے بر خلاف جنرل قاسم سلیمانی اور ابو مہدی المہندس کا قتل ایک کھلی کاروائی اور جارحیت تھی اور یہ اسرائیل امریکہ اور سعودی عرب تینوں کی مشترکہ سازش کا حصہ ہے۔

حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ شہید جنرل قاسم سلیمانی کے قتل میں صرف امریکہ ملوث نہیں بلکہ اسرائیل اور سعودی عرب بھی اس جرم میں شریک تھے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ سمجھ رہا تھا کہ شہید قاسم سلیمانی اور ابو مہدی المہندس کو شہید کرکے ، استقامتی محاذ کو ختم کیا جا سکتا ہے  لیکن ایسا نہیں ہوا کیونکہ استقامتی محاذ ایک یا دو لوگوں تک محدود نہ  تھا اور نہ ہے۔

سید حسن نصراللہ نے اپنے انٹرویو میں مسئلہ فلسطین اور عرب ملکوں کے موقف کے بارے میں کہا کہ آج سے پہلے تک عرب حمکرانوں کی غداری اور  صیہونی دشمن کے مقابلے میں فلسطینیوں کو تنہا چھوڑ دینے کی صرف باتیں تھیں لیکن اب حقیقت پوری طرح عیاں ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عرب حکمرانوں نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی برقراری کا آغاز کر دیا ہے اور صیہونی حکومت کے ساتھ برسوں سے چلے آ رہے خفیہ تعلقات کا اعترف بھی کر رہے ہیں۔

ٹیگس