الحدیدہ میں جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی
یمن کی تحریک انصار اللہ نے اپنے زیر کنٹرول علاقوں پر جارح سعودی اتحاد کے فضائی حملوں کو اسٹاکھوم جنگ بندی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
جارح سعودی اتحاد نے گزشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران جنوبی الحدیدہ کے الفازہ اور التحیتا علاقوں کو چار بار اپنے فضائی حملوں کا نشانہ بنایا ۔
جارح سعودی اتحاد نے اسی عرصے میں فضائی حملے کے ساتھ ساتھ الحدیدہ میں دو سو چار بار جنگ بندی کی خلاف ورزی کی جن میں چوبیس بار توپوں سے گولے داغے جبکہ ایک سو اکسٹھ مرتبہ دیگر ہتھیاروں سے گولہ باری کی۔ جارح سعودی اتحاد نے جنوبی الحدیدہ کے الجاح اور الجبلیہ علاقوں میں اپنے فوجی اڈے بھی قائم کر لئے ہیں۔
گزشتہ روز کو یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے مارٹین گریفتھس نے الحدیدہ میں جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں میں اضافے اور عام شہریوں کے جانی نقصان پر سخت تشویش ظاہر ہے۔ انہوں نے دعوا کیا کہ وہ قریب سے اس صوبے پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور اس علاقے میں ہر طرح کی جنگ و خونریزی میں اضافے کو روکنے کے لئے لازمی اقدامات کریں گے۔
جارح سعودی اتحاد نے الحدیدہ پر اپنے حملوں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے الحدیدہ سے متعلق جنگ بندی کے لئے سوئیڈن کے اسٹاکھوم معاہدے کی بے پناہ خلاف ورزی کی ہے ۔
یمن کی تحریک انصار اللہ نے بارہا اعلان کیا ہے کہ سعودی اتحاد اسٹاکھوم معاہدے کی پابندی نہیں کر رہا ہے اور روزانہ کی بنیادوں پر اس کی مسلسل خلاف ورزی میں مصروف ہے۔
دوسری جانب یمن کی اعلی سیاسی کونسل نے کہا ہے کہ سعودی عرب، ڈونلڈ ٹرمپ کا دورہ صدارت ختم ہونے کے بعد کہ جو یمن کے خلاف جارحیت کا حامی ہے، یمنی عوام کے سامنے گھٹنے ٹیک دے گا۔
یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے مشیر محمد طاہر انعم نے العالم کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امریکی حکومت یمن کے خلاف جارحیت کو روکنے اور قیام امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
محمد طاہر انعم نے زور دے کر کہا کہ یمن میں اقوام متحدہ کے نمائندے مارٹین گریفتھس اس ملک کے عوام کے مفاد میں کام نہیں کر رہے ہیں بلکہ ان کی تمام سرگرمیاں یمن پر جارحیت کرنے والوں کے حق میں انجام پا رہی ہیں۔
یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے رکن نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ یمن کے خلاف جارحیت اور اس ملک کے عوام کا محاصرہ ختم کرائے۔
یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے رکن محمد طاہر انعم نے کہا کہ یمن کے شہر عدن میں مارٹین گریفتھس کی موجودگی ناکام ریاض معاہدے کو بچانے کے لئے ہے اور وہ بحران یمن کے بارے میں عیاری اور فریب سے کام لے رہے ہیں۔