سعودی اتحاد کے حملوں میں تیرہ ہزار سے زائد یمنی خواتین اور بچے شہید و زخمی
یمن کے ادارۂ حقوق برائے طفلان و نسواں ’انتصاف‘ نے ابتدائے جارحیت سے اب تک سعودی عرب اور اسکے اتحادیوں کے حملے میں شہید و زخمی ہونے والی خواتین اور بچوں کے تازہ ترین اعداد و شمار جاری کئے ہیں۔
تحریک انصار اللہ کی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق یمن میں خواتین اور بچوں کے حقوق کا دفاع کرنے والے ایک قومی مرکز ’انتصاف‘ نے ایک پریس کانفرنس میں اپنی تازہ ترین رپورٹ پیش کی ہے جس کی بنا پر سعودی عرب اور اسکے اتحادیوں کی جارحیت کے آغاز سے اب تک چھے ہزار ایک سو نوے خواتین اور بچے شہید جبکہ چھے ہزار آٹھ سو اٹھانوے زخمی ہو چکے ہیں۔
ادارۂ انتصاف کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ مدت کے دوران یمن میں پیدا ہونے والے ہر ہزار بچوں میں ۲۷ نومولود مردہ پیدا ہوئے ہیں۔
ادارۂ حقوق برائے طفلان و نسواں کی رپورٹ کے مطابق سعودی جارحیت کے گزشتہ چھے برسوں کے دوران بچوں کی پیدائش کے حوالے سے رونما ہونے والی مشکلات کا سبب وہ ممنوعہ ہتھیار تھے جنہیں سعودی اتحاد نے یمنی عوام کے خلاف استعمال کیا اور اسی سبب سے اس مشکل میں پہلے کی بنسبت آٹھ فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ ناقص غذا کا شکار ہونے والوں کی شرح میں ۲۰۰ فیصد اضافہ رکارڈ کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پانچ سال سے کم عمر کے بچوں میں ناقص غذا کی مشکلات سعودی جارحیت کے نتیجے میں سینتالیس فیصد تک بڑھ گئی ہیں اور پانچ سال سے کم عمر کے پچپن لاکھ یمنی نونہالوں میں سے چھبیس لاکھ کو ناقص غذا کی سنگین مشکل کا سامنا ہے۔
انتصاف کا کہنا ہے کہ دوہزار انیس میں گیارہ لاکھ بائیس ہزار سات سو اکیاسی نومولود دنیا میں آئے جن میں سے قریب تیس ہزار معصوم مردہ تھے۔انتصاف نے اس مشکل کا سبب سعودی جارحیت اور اسکے محاصرے کو قرار دیا ہے جس باعث پیدا ہونے والی مشکلات کے نتیجے میں ہر گھنٹے تین مردہ بچوں کی پیدائش ہوئی۔
یمن کے مذکورہ ادارۂ حقوقِ انسانی کے مطابق صنعا کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے بند ہو جانے کے باعث یمنی عوام کی مشکلات مزید بڑھ گئیں جن کے نتیجے میں قریب ۸۰ ہزار ایسے بیماروں کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا جو علاج کے لئے ملک کے باہر جانے کا ارادہ رکھتے تھے۔
رپورٹ کے مطابق اس وقت ساڑھے چار لاکھ سے زاید بیمار ایسے ہیں جنہیں فوری طور پر علاج کے لئے ملک کے باہر جانے کی ضرورت ہے جبکہ ۱۲ ہزار ایسے بیمار ہیں جو گردوں کی سنگین مشکلات سے روبرو ہیں۔ اسکے علاوہ ۶۵ ہزار کینسر کے مریضوں کی جان بھی صنعا ایئرپورٹ کے بند ہونے کے باعث خطرے میں پڑی ہوئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ان بیماروں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
مزید دیکھئے: یمن میں آل سعود کے سنگین جرائم کی ایک مختصر رپورٹ