1 کروڑ 60 لاکھ یمنی شہری قحط کا شکار
عالمی خوراک پروگرام کے سربراہ نے یمن کے عوام کا محاصرہ ختم کئے جانے پر زور دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے عالمی خوراک پروگرام (World Food Programme-WFM) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈیوڈ بیزلی (David Muldrow Beasley) نے یمن پر جارحیت کی مرتکب ہونے والی قوتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنا اسلحہ خاموش کر دیں تا کہ یمن پر مسلط کردہ جنگ اور اس ملک کے وسیع و عریض علاقوں میں پھیل جانے والے خطرناک قحط کے ذریعے یمنی شہریوں کی ممکنہ اموات کو کم کیا جا سکے۔
اسلام ٹائمز کے مطابق ڈیوڈ بیزلی کا کہنا تھا کہ یمن کی موجودہ صورتحال کسی المیے سے کم نہیں جبکہ یہ ملک زمین پر موجود سب سے بڑے انسانی بحران کا شکار ہو چکا ہے جس میں اب تک 1 کروڑ 60 لاکھ یمنی شہری قحط کا شکار ہو چکے ہیں جن میں سے 50 لاکھ کی حالت ناگفتہ بہ ہے۔
عالمی خوراک پروگرام کے سربراہ نے یمن پر مسلط کردہ سعودی جارحیت کی جانب اشارہ کئے بغیر کہا کہ یمن میں وقوع پذیر ہونے والا بحران انسانی افعال کا شاخسانہ ہے اور یہ اہم نہیں کہ ہم کس فریق کو ملامت کر رہے ہیں تاہم جاری جنگ کو بند کر دیا جانا چاہئے۔ ڈیوڈ بیزلی نے کہا کہ میں بھی سیاستدانوں کو جنگ بندی کے لئے ضروری اقدامات اٹھانے پر قائل کر رہا ہوں جبکہ اب وقت آن پہنچا ہے کہ یہ جنگ ختم کر دی جائے کیونکہ یمن میں تاریخ کا سب سے بڑا انسانی بحران وقوع پذیر ہونے کو ہے۔
ڈیوڈ بیزلی کا کہنا تھا کہ اگر یمنی عوام کو ضروری انسانی امداد مہیا نہ کی گئی تو 4 لاکھ یمنی بچے زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے؛ یعنی ہر 75 سیکنڈ میں 1 یمنی بچہ جان کی بازی ہار جائے گا تاہم ہماری ذمہ داری واضح ہے: "جنگ کو ختم اور بندوقوں کو خاموش کر دو!" عالمی خوراک پروگرام کے سربراہ نے جارح قوتوں کو اسلحہ فراہم کرنے والے ممالک پر عائد ہونے والی ذمہ داری سے متعلق ایک سوال کا جواب دینے سے پرہیز کرتے ہوئے کہا کہ یہ سوال سیاسی ہے اور میں اس کا جواب نہیں دے سکتا۔