Mar ۱۶, ۲۰۲۱ ۲۳:۵۲ Asia/Tehran
  • یمن کی سابق حکومت کے ساتھ سی آئی اے کے خفیہ تعلقات کا انکشاف

یمن کے تعلق سے القاعدہ اور امریکہ کے درمیان رابطوں کا انکشاف، صنعا نے رپورٹ جاری کردی

یمن نے پہلی بار سابق حکومت کے امریکہ کی بدنام زمانہ جاسوس تنظیم سی آئی اے کے ساتھ خفیہ تعلقات پر سے پردہ اٹھایا ہے۔

یمن کی مسلح افواج کے نظریاتی شعبے نے آج امریکہ کی مسلح افواج اور فوجی اڈوں کی موجودگی اور اس کے ساتھ علی عبداللہ صالح کے ساتھ امریکہ کی خفیہ ایجنسیوں کے رابطوں سے متعلق اسناد جاری کی ہیں۔

اس کے ساتھ ہی المسیرہ ٹی وی چینل نے بھی علی عبداللہ صالح امریکہ کی بدنام زمانہ جاسوس تنظیم سی آئی اے کے درمیان رابطوں سے متعلق رپورٹ نشر کی ہے۔

المسیرہ چينل کے مطابق ان دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ کس طرح سے یمن کو للچائی ہوئی نظروں سے دیکھ رہا ہے اور صدرعلی عبداللہ صالح کس طرح سے امریکہ کے آگے بچھے جارہے ہیں۔

یمن کی مسلح افواج کے نظریاتی شعبے نے اس بارے میں اپنے ایک باضابطہ بیان میں کہا ہے کہ علی عبداللہ صالح اور امریکی کی بدنام زمانہ جاسوس تنظيم سی آئی اے کے اس وقت کے سربراہ جارج ٹینٹ کے ساتھ  ٹلیفونک گفتگو کی تک رسائی حاصل کرلی ہے۔ ان ٹیلی فونک مذاکرات میں امریکی سی آئی اے اور القاعدہ کے درمیان رابطوں اور اس سلسلے میں علی عبداللہ صالح کی حکومت کے عہدیداروں کے ساتھ تعاون کے بارے میں بات ہورہی ہے، انہیں مکالمات میں سے ایک مکالمہ یہ بھی ہے کہ سی آئی کے سربراہ اصرار کر رہے ہیں کہ امریکہ کے تباہ کن بحری جہاز یو ایس ایس کول کے دھماکے میں ملوث القاعدہ کے زیرحراست رکن کو یمن کی حکومت فوری طور پر رہا کرے۔

یمن کے خفیہ ادارے کے ایک سینئرعہدیدارعبدالقادر الشامی نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی سی آئی اے سربراہ نے جس شخص کی رہائی پر زور دیا تھا وہ "انور العولقی" نام کا فرد تھا جس کے پاس بیک وقت یمن اور امریکہ کی سیٹیزن شپ موجود تھی۔

عبدالقادر الشامی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ امریکی اپنے ایجنٹوں کو یمن میں ہی ٹریننگ دینے کے بعد دوسرے ملکوں میں مسلح کارروائيوں کے لئے بھیجتے ہیں اور جب وہ لوگ واپس لوٹتے ہیں تو پھر یمن پر دہشت گردوں کو ملک میں پناہ دینے کا الزام لگاتے ہیں۔

یمن کے خفیہ ادارے کے اس اعلی عہدیدار نے کہا کہ امریکیوں نے سنہ 2011 میں " اکرم العوقی" کو اپنا کام نکل جانے کے بعد ہلاک کردیا۔

یمن کے اخبار الثورہ نے بھی اپنی ایک رپورٹ میں یمن میں امریکہ کی فوجی موجودگی سے متعلق دستاویزات شائع کی ہیں جن سے امریکہ اور علی عبداللہ صالح کے درمیان روز افزوں تعلقات کا پتہ چلتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق عدن کے ساحل پر امریکی تباہ کن بحری جہاز یوایس ایس کول پر ہونے والے دھماکے کے بعد یمن پر امریکہ کو تسلط جمانے کا موقع ملا اور یمن سیاسی و فوجی لحاظ سے امریکہ کے کنٹرول میں چلا گیا۔

علی عبداللہ صالح نے امریکہ کہ دھمکیوں اور لالچ میں آکر یمن کے تمام تر دفا‏عی سازومان اور خصوصا میزائیل اور راکٹوں کو ناکارہ بنادیا یعنی وہی کام کیا جو لیبیا کے صدر کرنل معمرقذافی کرچکے تھے۔

 

ٹیگس