جنگ بندی کی سعودی تجویز پر یمن کا واضح جواب
یمن کی قومی حکومت نے جنگ بندی کی سعودی تجاویز کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ جارح ملکوں کو فوری طور پر حملے بند اور محاصرہ ختم کردینا چاہیے۔
یمن کی قومی حکومت کے مذاکرات کار وفد کے سربراہ محمد عبدالسلام نے جنگ بندی کی سعودی تجاویز پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اپنے ایک ٹوئیٹ میں لکھا ہے کہ اس میں کوئی نئی بات نہیں ہے۔
محمد عبدالسلام نے کہا کہ ہم جارح ملکوں کو ایک بار پھر نوٹس دے رہے ہیں کہ وہ یمن کے خلاف حملے بند اور محاصرہ ختم کردیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب تو خود اس جنگ کا حصہ ہے اور اسے یمن کا فضائی اور سمندری محاصرہ فوری طور پر ختم کردینا چاہئے۔
یمن کی قومی حکومت کے مذاکرات کار وفد کے سربراہ نے واضح کیا کہ ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں کا کھولا جانا انسانی حق ہے اور اس معاملے کو سیاسی یا فوجی سودے بازی اور دباؤ کے حربے کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔
یاد رہے سعودی عرب کے اندر اہم اہداف پر یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے حملوں نے آخر کار ریاض حکومت کو جنگ بندی کی باتیں کرنے پر مجبور کردیا ہے۔
سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے پیر کی شام ایک پریس کانفرنس کے دوران یمن میں جنگ بندی کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ پر بعض الزامات لگاتے ہوئے دعوی کیا کہ جنگ بندی کا یہ منصوبہ اقوام متحدہ کی نگرانی میں آگے بڑھایا جائے گا۔
فیصل بن فرحان نے کہا کہ محدود پیمانے پر علاقائی اور بین الاقوامی پروازوں کے لیے صنعا کے ہوائی اڈے کی بحالی اور الحدیدہ کی بندرگاہ پر دباؤ کم کرنا اس منصوبے میں شامل ہے۔
سعودی وزیر خارجہ نے دعوی کیا کہ ہم بحران یمن کو سیاسی بنیادوں پر مذاکرات کے ذریعے حل کیے جانے کے خواہاں ہیں۔
سعودی عرب کی جانب سے امن کی یہ تجویز، ریاض کے قریب واقع آرامکو آئل ریفائنری پر یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے ڈرون حملوں کے بعد سامنے آئی ہے۔
ریاض حکومت نے یمنی ڈرون حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ جوابی حملے ریاض ریفائنری پر کیے گئے تاہم اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ یمن کی قومی حکومت کی مسلح افواج کے ڈرون طیارے اس سے پہلے بھی کئی بار سعودی عرب کی عرب امریکن آئل ریفائنری اور اس کی تیل کی تنصیبات کو نشانہ بنا چکے ہیں۔