لیبیا سے ترک فوجیوں اور مسلح دہشت گردوں کے غیر مشروط انخلا کا مسئلہ
ترکی اور مصر کے درمیان مفاہمتی بات چیت ایک بار پھر تعطل کا شکار ہو گئی۔
عرب ذرائع کا کہنا ہے کہ قاہرہ نے انقرہ کے ساتھ سیکورٹی امور سے متعلق رابطے اس وقت تک ملتوی کر دیے ہیں، جب تک انقرہ ترکی کی طرف سے پیش کردہ مطالبات پرعمل نہیں کرتا۔
عرب ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ مصر نے یہ اقدام لیبیا میں تعینات تُرک فوجیوں کی واپسی اور مبینہ دہشت گردوں کے انخلا سے متعلق مطالبے پر عمل نہ ہونے کے باعث کیا ہے۔
مصری حکام نے ترکی سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ لیبیا میں تعینات اپنے عسکری مشیروں کو وہاں سے واپس بلائے اور وہاں موجود دہشت گردوں کی غیر مشروط واپسی کے لیے اقدامات کرے۔
انقرہ نے قاہرہ کے مطالبے پر اپنی سرزمین سے نشریات پیش کرنے والے اخوان المسلمین کے بعض ٹی وی چینلوں کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کی ہے، تاہم مصر اس اقدام پر اکتفا کرنے کو تیار نہیں ہے۔
مصر نے ترکی سے یحییٰ موسیٰ اور علا السماحی نامی 2افراد کی حوالگی کا بھی مطالبہ کیا ہے، تاہم انقرہ نے اس حوالے سے وقت مانگا ہے۔
قاہرہ اور انقرہ کے درمیان اختلافات اخوان المسلمین کی ترکی میں سرگرمیوں پر پابندیاں عائد نہ کیے جانے پر بھی سامنے آئے ہیں۔
مصر ترکی میں اخوان المسلمین کی سرگرمیوں پرپابندی لگوانا چاہتا ہے۔