عراق، دہشت گرد امریکی فوجیوں کو اپنے دفاع کےلالے پڑ گئے
عراق میں موجود دہشت گرد امریکی فوجیوں نے، بغداد ایئر پورٹ کے قریب قائم وکٹوریہ نامی فوجی اڈے میں دوسری بار ایئر ڈیفنس سسٹم نصب کردیا ہے۔
عراقی ذرائع کے مطابق پچھلے ایک ہفتے کے دوران یہ دوسری بار ہے جب دہشت گرد امریکی فوجیوں نے وکٹوریہ نامی فوجی اڈے میں ائیر ڈیفنس سسٹم کو دوبارہ نصب اور فعال بنانے کی کوشش کی ہے۔
یہ اقدام مذکورہ فوجی اڈے پر کیے جانے والے حالیہ راکٹ حملوں کے بعد انجام دیا جارہا ہے۔
دہشت گرد امریکی فوج سینٹ کام نے پچھلے ہفتے، جمعے کو سی ریم نامی ایئر ڈیفنس سسٹم مذکورہ اڈے میں نصب کیا تھا تاہم وہ حالیہ راکٹ حملوں کو روکنے اور ان کا پتہ لگانے میں ناکام رہا۔
کہا جارہا ہے کہ اب ایک اورایئر ڈیفنس سسٹم وکٹوریہ چھاؤنی منتقل اور اس کا تجربہ کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے علاقے میں خطرے کے سائرن بجنے کی آوازیں مسلسل سنائی دے رہی ہیں۔ ایئر ڈیفنس سسٹم کی تنصیب کے ساتھ ساتھ، دہشت گرد امریکی فوج کے لڑاکا طیارے بھی بغداد کے گرین زون کی فضاؤں میں مسلسل پروازیں بھرتے دیکھے گئے ہیں۔
پچھلے ایک ہفتے کے دوران ، بغداد کے امریکی سفارت خانے اور وکٹوریہ چھاونی میں نصب ایئر ڈیفنس سسٹموں کو ، ممکنہ حملوں کا مقابلہ کرنے کے بہانے مسلسل چلایا جاتا رہا ہے جس کی وجہ سے ، شدید گرمی کے ایام میں روزے دار عراقی شہریوں کو لاتعداد مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا ہے اور ان کا امن و سکون برباد ہو کے رہ گیا ہے ۔
پچھلے ایک ماہ کے دوران عراق میں دہشت گرد امریکی فوج کے کم سے کم تیس لاجسٹک قافلوں کو بھی نشانہ بنایا جاچکا ہے جس سے امریکی سامان حرب کا بڑا حصہ تباہ و برباد ہوا ہے۔
علاوہ ازیں عراق کے مختلف علاقوں میں امریکیوں کے زیر قبضہ فوجی چھاونیوں اور ہوائی اڈوں پر کیے جانے والے راکٹ حملوں نے بھی دہشت گرد امریکی فوجیوں کے زیراستعمال عمارتوں اور فوجی سازمان کو نقصان پہنچایا ہے جبکہ متعدد غیر ملکی فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔
عراق میں ڈیفنس سسٹم کی تنصب اور ان کے تجربے سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ ، بغداد واشنگٹن ، اسٹریٹیجک ڈائیلاگ کے باوجود عراق سے انخلا کے لیے تیار نہیں بلکہ اپنے ناجائز مفادات کے حصول کے لیے زبردستی بغداد پرمسلط رہنا چاہتا ہے۔
گزشتہ دنوں بغداد اور واشنگٹن کے درمیان ہونے والے اسٹریٹیجک مذاکرات کے تیسرے دور کے بعد عراقی وزیراعظم نے اعلان کیا تھا کہ، امریکہ سمیت عالمی اتحاد کے نام پر آنے والے تمام غیر ملکی فوجیوں کے انخلا پر اتفاق ہوگیا ہے اور اس کا نظام الاوقات طے کرنے کے لیے ایک فوجی اور فنی کمیٹی بھی قائم کردی گئی ہے۔
عراقی عوام اور اس ملک کے سیاسی اور سماجی دھڑے اپنے ملک سے دہشت گرد امریکی فوجیوں کے انخلا کا مسلسل مطالبہ کر رہے ہیں اور عراقی پارلیمنٹ بھی اس حوالے سے قرار داد کے ذریعے بغداد حکومت کو ملک سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے لیے ضروری اقدامات کا پابند بناچکی ہے۔