عراقی وزیراعظم اور اہم شخصیات کے ساتھ ایران کے وزیر خارجہ کی ملاقاتیں
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے جو مختلف عراقی حکام سے مذاکرات و گفتگو اور تبادلہ خیال کے لئے بغداد کے دورے پر ہیں، انہوں نے عراقی وزیراعظم مصطفی الکاظمی سے ملاقات کی۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے بغداد میں عراق کے وزیراعظم مصطفی الکاظمی سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں ایران کے وزیر خارجہ نے دونوں ملکوں کے دو طرفہ قریبی تعلقات اور ایران سے متعلق علاقائی معاملات میں عراقی حکومت کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کی تعریف کی -
ایرانی وزیرخارجہ نے اس ملاقات میں ایران اور چار جمع ایک گروپ کے مابین ہونے والے جوہری مذاکرات کی تازہ ترین صورتحال کی تفصیلات بتات ہوئے ایٹمی معاہدے کی حمایت اور ایرانی عوام کے خلاف امریکا کی ظالمانہ پابندیوں کی بغداد کی جانب سے مخالفت کا شکریہ بھی ادا کیا ۔ اس ملاقات میں عراق کے وزیراعظم مصطفی الکاظمی نے بھی کہا کہ ایران نہ فقط عراق کا ہمسایہ ملک ہے بلکہ عراق کا اسٹریٹیجک شریک بھی ہے۔ انہوں نے داعش کے خلاف جنگ میں عراق کے لئے ایران کی حمایت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس حمایت و تعاون کو ہرگز فراموش نہیں کرسکتے۔
وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے اس سے قبل بغداد میں عراق کے صدر برہم صالح اور اس ملک کی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد الحلبوسی سے ملاقات کی جس میں علاقائی سیکورٹی کی صورتحال کے علاوہ دونوں ملکوں کے درمیان روابط کے فروغ نیز علاقے کے مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ایران کے وزیر خارجہ اور عراق کی مختلف سیاسی و مذہبی شخصیات منجملہ قومی حکمت دھڑے کے رہنما عمار حکیم اور مجلس اعلائے عراق کے رہنما شیخ حمود ہمام سے بھی ملاقات ہوئی جس میں مختلف مسائل پر تبادلہ خیال ہوا۔
جن عراقی شخصیات سے ایران کے وزیر خاجہ کی ملاقات ہوئی ان میں عراق کے تین سابق وزرائے اعظم منجملہ نوری المالکی، حیدر العبادی اور عادل عبدالمہدی بھی شامل ہیں۔
ان ملاقاتوں میں فریقین نے دونوں ملکوں کے تعلقات کو خاص اہمیت کا حامل قرار دیا اور ان تعلقات کے زیادہ سے زیادہ فروغ کی ضرورت پر تاکید کی۔
واضح رہے کہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف پیر کے روز قطر کا دورہ مکمل کرکے ایک اعلی سطحی وفد کے ہمراہ عراق پہنچے ہیں ۔
قبل ازیں ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے قطر میں اپنے قیام کے دوران قطر کے امیر اور وزیرخارجہ کے ساتھ ملاقاتوں میں، باہمی تعلقات کے فروغ، علاقائی مسائل نیز ایران اور چار جمع ایک گروپ کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے بارے میں تبادلہ خیال کیا تھا۔