May ۲۳, ۲۰۲۱ ۰۸:۱۲ Asia/Tehran
  • فلسطینیوں کی فتح پر شیخ نعیم قاسم کا اہم انٹرویو

حزب اللہ لبنان کے نائب سکریٹری جنرل نے فلسطینی گروہوں کے ساتھ جنگ میں اسرائیل کی شکست فاش کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جب اسرائیل ایک محاذ کا کچھ نہیں بگاڑ سکا تو وہ پورے مزاحمتی محاذ سے کیسے جنگ کر سکتا ہے۔

شیخ نعیم قاسم نے نور ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے فلسطینی گروہوں کی توانائیوں اور اسرائیل کے مقابلے میں فلسطینی گروہوں کی فتح پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ 2000 کی آزادی، صیہونی دشمن کے ساتھ جنگ میں ایک نیا اسٹراٹیجک موڑ تھا کیونکہ یہ قدم نئے مرحلے کا زمینہ ہموار کر سکتا ہے۔

شیخ نعیم قاسم کا کہنا تھا کہ یہاں پر سید حسن نصر اللہ کی وہ بات صحیح ثابت ہو گئی کہ اسرائیل، مکڑی کے جالے سے بھی کمزور ہے اور اس جملے کا سرزمینوں کی آزادی سے براہ راست تعلق تھا اور بہت ہی اہم موڑ ثابت ہوا۔

حزب اللہ لبنان کے نائب سکریٹری جنرل نے کہا کہ حالیہ جنگ میں جیت کا سہرا، فلسطینی عوام کی مزاحمت کے ارادوں کے سر جاتا ہے اور علاقے کے حالات یہی بتا رہے ہیں کہ بیت المقدس کی آزادی نزدیک ہے۔

شیخ نعیم قاسم کا کہنا تھا کہ لبنان کا سقوط نہیں ہوا، شام کا سیرازہ بھی نہيں بکھرا اور امریکا کی جانب سے داعش کی غیر طبیعی حمایت کے باوجود عراق بھی تقسیم نہیں ہوا، یمن بھی عجیب و غریب انداز میں اپنے پیروں پر کھڑا ہے لیکن فلسطین نے چار جنگوں کا تجربہ کیا اور چاروں میں اس نے فتح حال کی اور آخری جنگ بھی فلسطین کی تاریخ میں سنہری لفظوں میں درج ہوگئی۔

ان کا کہنا تھا کہ دشمن اب لبنان کے خلاف جنگ کا محاذ نہیں کھولے گا کیونکہ اسے پتہ ہے کہ شکست کی اسے نصیب ہوگی کیونکہ مزاحمت فتح کی طاقت رکھتی ہےاور یہی سبب ہے کہ فلسطین یا لبنان کے خلاف ہر طرح کی جنگ کو ملتوی کرنے کی کوشش کی گئی۔

حزب اللہ لبنان کے نائب سکریٹری جنرل نے کہا کہ ہم صیہونی حکومت کے ممکنہ حملوں کا دندان شکن جواب دینے کو تیار ہیں۔ 

ان کا کہنا تھا کہ دشمن اب لبنان کے خلاف جنگ کا محاذ نہیں کھولے گا کیونکہ اسے پتہ ہے کہ شکست کی اسے نصیب ہوگی کیونکہ مزاحمت فتح کی طاقت رکھتی ہےاور یہی سبب ہے کہ فلسطین یا لبنان کے خلاف ہر طرح کی جنگ کو ملتوی کرنے کی کوشش کی گئی۔

حزب اللہ لبنان کے نائب سکریٹری جنرل نے کہا کہ ہم صیہونی حکومت کے ممکنہ حملوں کا دندان شکن جواب دینے کو تیار ہیں۔  ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس خفیہ اطلاعات ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیل نے حالیہ فوجی مشقیں، لبنان پر حملے کے لئے نہیں کی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ حزب اللہ، مزاحمتی گروہوں اور مزاحمت کاروں سے روزانہ رابطے میں ہے، حتی فلسطین میں ہونے والی جنگ کے دوران بھی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بحث ہو رہی ہے کہ جنوبی لبنان سے کس نےراکٹ فائر کئے، یا فائر کرنا صحیح تھا یہ نہیں، ہم اس بحث میں نہیں پڑنا چاہتے۔

شیخ نعیم قاسم کا کہنا تھا کہ صیہونی حکومت خوفزدہ تھی اور وہ میزائل حملوں، ان کی آوازوں اور میزائل گرنے نیز خطرے کے سائرن کی آوازوں سے بری طرح خوفزدہ تھی اور ہم نے اس کو ایک نقصان کے طور پر دیکھا، قربانی کے بغیر مزاحمت کو کوئی کامیابی نہیں مل سکتی اور اگر ہم فلسطین میں قربانیوں کو دیکھیں تو سمجھ میں آئے گا کہ یہ ایک تاریخی اور اسٹراٹیجک فتح تھی۔

حزب اللہ لبنان کے نائب سکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ مزاحمتی محاذ میں کبھی بھی شعیہ اور سنی کا مسئلہ نہیں رہا، مستقبل قریب میں حماس بھی شام واپس آئے گی اور اس بارے میں اہم کوششیں کی گئی ہیں، جنگ فلسطین یہ کہتی ہے کہ ہم حماس اور شام کے تعلقات کی بحالی کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔

ٹیگس