May ۲۶, ۲۰۲۱ ۱۰:۱۲ Asia/Tehran

اب سے تقریبا چھے برس قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے ایک پیشینگوئی فرمائی تھی جس کے بعد غاصب صیہونی دشمن کا سکون اور طاقت کا نشہ سب کافور ہو گیا۔

۹ ستمبر ۲۰۱۵ وہ تاریخ تھی کہ جب نباض سیاست، حق پرستوں کے روحانی پیشوا، بصیر و مدبر رہنما، قائد انقلاب اسلامی، آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے غاصب صیہونی حکومت کی ہرزہ سرائیوں کے جواب میں پیشینگوئی فرمائی تھی کہ خود ساختہ صیہونی ریاست اسرائیل آئندہ پچیس سال تک باقی نہیں رہ پائے گی اور وہ اپنی حیاتِ نحس کو جاری رکھنے کی توانائی کھو دے گی۔ یہ الفاظ صیہونی حکام کے لئے ناسور بن چکے ہیں اور اس پیشینگوئی  نے ان کے آرام و آسائش کا فاتحہ پڑھ دیا ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے اپنے یوم قدس کے حالیہ خطاب میں بھی اس بات کو واضح کیا تھا کہ صیہونی حکومت کا زوال شروع ہو چکا ہے اور وہ آئندہ برسوں میں بھی جاری و ساری رہے گا۔

اس پیشینگوئی اور صیہونی اضمحلال کا ایک اور مضبوط قرینہ مظلوم فلسطین کے ساتھ صیہونی حکومت کی حالیہ جنگ کے دوران بھی نظر آیا جس میں دنیا نے دیکھ لیا کہ صیہونی دشمن اپنے تمام تر جدید آلات حرب اور شب و روز کی بمباری اور قتل عام کرنے کے باوجود، فلسطین کے ابتدائی راکٹوں کو فائر ہونے اور انکو مقبوضہ علاقوں پر گرنے سے نہ روک سکا اور وہ اپنے شہریوں کو امن، چین اور تحفظ فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہا۔

ان سادے سے راکٹوں نے فلسطین کی پوری مقبوضہ سرزمین میں خوف و ہراس اور وحشت و اضطراب کا ایسا ماحول پیدا کر دیا تھا کہ غاصب صیہونی باشندے اپنے شب و روز زیر زمین بنکروں پناہ گاہوں میں گزارنے پر مجبور ہو گئے۔

مقبوضہ فلسطین کی جانب فلسطینی استقامت نے چار ہزار راکٹ فائر کئے جنہوں نے صیہونی حکومت کے لئے مایۂ ناز سمجھے جانے والے آئرن ڈوم کو چھلنی کر کے حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ کا وہ جملہ یاد دلا دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’’اسرائیل ایک مکڑی کے جالے سے بھی زیادہ کمزور ہے‘‘!

ماہرین و مبصرین کا ماننا ہے کہ خوف و ہراس اور وحشت و اضطراب یہ وہ عناصر ہیں جو صیہونی حکومت کے لئے مہلک ثابت ہوکر اسے مستقبل قریب میں زوال سے ہمکنار کر سکتے ہیں۔

ٹیگس