Jun ۰۵, ۲۰۲۱ ۰۹:۳۲ Asia/Tehran
  • یمنی حکومت نے جنگ، سعودی عرب کے اندر کیوں پہنچا دی؟

یمنی فوج اور رضا کار فورس نے سعودی عرب کے اندر جیزان کے علاقے میں اپنے خاص فوجی آپریشن کی جو تصاویر اور ویڈیوز جاری کئے ہیں وہ بڑی کامیابیوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔

اسی طرح یہ تصاویر اور ویڈیوز سعودی اور جارح اتحاد کے ایجینٹ میڈیا کے ان پروپیگینڈوں کا کرارا جواب بھی ہے جو بار بار یہ دعوی کرتے ہیں کہ یمنی سیکورٹی اہلکاروں کی کامیابیاں حقیقی نہیں ہیں؟

تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اس فوجی آپریشن کے متعدد سیاسی، فوجی اور اجتماعی پہلو ہیں۔ اس معنی میں کہ اس آپریشن کے فوجی پیغام کے علاوہ سیاسی و اجتماعی پیغام بھی ہیں۔

اس آپریشن میں جو فاتح رہا ہے وہ محاصرے میں موجود یمنی قوم ہے جس کا ارادہ فولادی ہے۔  یمنی حکام کا کہنا ہے کہ اس ملک کی فوج نے سعودی عرب کی فوج کے غرور کو چکناچور کر دیا ہے۔ یمنی جیالوں نے سعودی عرب کے اندر گھس کر جیزان میں اپنی فوجی کامیابیوں سے مزاحمت میں ایک بے نظیر نمونہ پیش کیا ہے۔

تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ اس فوجی آپریشن میں ایک اہم نکتہ یہ ہے کہ عالمی برادری کا موقف بدلتا جا رہا ہے جو سعودی عرب کی حمایت کر رہی تھی۔ یمن کے خلاف سات سال سے جاری سعودی عرب کی جنگ نے یہ دکھا دیا ہے کہ سعودی فوج کمزور اور ڈھیلی ہے۔

یمن کی فوج نے سعودی فوج پر سخت فوجی، اقتصادی اور سیاسی حملے کئے ہیں۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ صنعا کا سیاسی نظام، فوج اور تحریک انصار اللہ اپنے اہداف پورے کرتے رہیں گے۔

سعودی عرب، امریکا اور اسرائیل، اقتصادی یا سیاسی شعبے میں جتنے بھی حملے کرتے رہے ہیں، وہ یمنی حکومت کو سعودی ایجنٹوں اور کارندوں کے ذریعے مقبوضہ علاقوں کو آزاد کرنے سے نہيں روک سکتے۔

یمن کے حکام کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے اندر گھس کر اس لئے حملہ کیا گیا ہے تاکہ سعودی حکومت کو سیاسی عمل و مذاکرات کی میز پر لوٹنے پر مجبور کیا جا سکے۔ فوجی طاقت کے توازن میں جو تبدیلی آئی ہے وہ یقینی طور پر مستقبل میں ہر سیاسی عمل پر اپنے اثرات مرتب کرے گی۔

یمنی حکام کا کہنا ہے کہ اب سعودی عرب اور اس کے ولیعہد بن سلمان کی ہیکڑی نکلتی جا رہی ہے، اب انہیں یمنی رہنماؤں کی مزاحمت اور طاقت نیز یمنی فوج اور رضاکار فورس کی شجاعت اور میزائل پاور کا اندازہ ہو گیا ہے۔

عالمی امور کے تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ شام کی حکومت پر تو یہ الزامات عائد کرتی ہے کہ وہ شام کے کچھ علاقوں میں کچھ پناہ گزینوں اور ان کے خاندان کے بارے میں عالمی تنظیموں کی بات نہیں مان رہی ہے لیکن وہی اقوام متحدہ سعودی عرب کے بارے میں یہ رویہ نہیں اختیار کرتی جس نے یمنی قوم کا محاصرہ کر رکھا ہے اور یمن کے عوام کو مستقل بنیادوں پر زمینی و فضائی حملوں کا نشانہ بنائے ہوئے ہے۔

تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اصل ميں عالمی برادری یہ نہیں چاہتی کہ یمن میں تحریک انصار اللہ، بر سر اقتدار رہے۔ اس بات نے عالمی برادری اور سعودی اتحاد میں شامل ممالک کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔

دوسری جانب عالمی برادری، مزاحمتی محاذ کی کامیابیوں سے بھی ناخوش ہے اور شاید جب تحریک انصار اللہ سعودی عرب کے کچھ اہم اور اسٹریٹیجک اہداف پر وسیع حملے کرے گی تب جا کر جارح اتحاد، یمن کے خلاف اپنی مخاصمانہ پالیسی سے پسپائی اختیار کرنے پر مجبور ہوگا۔

ٹیگس