مسجد الاقصی پر انتہا پسند صیہونیوں کا حملہ، فلسطینی تنظیموں کا انتباہ: صیہونی جارحیت کو لگام دیں، ورنہ تل ابیب نشانہ بنے گا
انتہا پسند صیہونیوں نے غاصب صیہونی حکومت کی ایما پر ایک بار پھر مسجدالاقصی پر یلغار کی ہے۔
انتہاپسند صیہونیوں نے ایک بار پھر مسجد الاقصی کی بے حرمتی کرتے ہوئے اس کے صحن میں دھاوا بولا اور اسلام مخالف نعرے لگائے. مسجدالاقصی پر انتہاپسند صیہونیوں کے حملے کے بعد فلسطینی شہریوں اور غاصب صیہونیوں کے درمیان شدید جھڑپیں شروع ہو گئیں۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ فلسطین کے استقامتی گروہوں نے مسجد الاقصی پر غاصب و انتہاپسند صیہونیوں کی جارحیت کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ سیف القدس جنگی کارروائیوں کی مانند وہ ایک بار پھر اسلامی مقدسات کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے تل ابیب کو نشانہ بنائیں گے۔
دوسری جانب تحریک حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے زور دے کر کہا ہے کہ تحریک حماس پوری طرح مسلح ہے اور آزادی فلسطین کے لئے اپنی تیاریاں جاری رکھے گی۔ اسماعیل ہنیہ نے بیروت میں دانشوروں، سیاسی شخصیتوں اور صحافیوں کو خطاب کرتے ہوئے ایک بار پھر پورے فلسطین کو آزاد کرانے کے حوالے سے حماس کے قومی عزم کی پابندی پر زور دیا۔
اسماعیل ہنیہ نے کہا کہ تحریک حماس سیاسی قومی مشارکت اور استقامت کے منصوبے کے مطابق قومی اتحاد کو عملی جامہ پہنانے کی کوششیں جاری رکھے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی استقامت کوآئندہ کی جنگ کی تیاری کرتے ہوئے اپنے ہتھیاروں کو توسیع دینے کا حق حاصل ہے اور فلسطینی عوام کی حمایت اور ان کی مدد کرنے کو استقامت اپنا فرض سمجھتی ہے، بنابریں سب کو چاہئے کہ وہ اندرون و بیرون ملک جہاں بھی ہو استقامت کا ساتھ دیں۔
تحریک حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ گذشتہ ہفتے اتوار کو لبنان پہنچے تھے اور اب تک وہ اس ملک کے صدر میشل عون، پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری، وزیر اعظم حسان دیاب، حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ، جہاد اسلامی کے سربراہ زیاد النخالہ اور فلسطینی گروہوں کے نمائندوں سے ملاقات اور گفتگو کر چکے ہیں۔