افغان فورسز اور طالبان میں گھمسان کی جنگ
افغانستان میں سیکڑوں طالبان ہلاک، مزید کئی اضلاع طالبان کے قبضے میں، سیکڑوں افغان فوجیوں نے تاجیکستان میں پناہ لی
طالبان کے خلاف افغان فوج کی گزشتہ چوبیس گھنٹے کی کارروائیوں کے دوران ایک سو تینتالیس طالبان ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ اطلاعات ہیں کہ افغانستان کے مختلف علاقوں میں فوج اور طالبان کے درمیان گھمسان کی جنگ جاری ہے۔
افغان نیوز ایجنسی آوا کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کی وزارت دفاع نے اتوار کو اعلان کیا ہے کہ گزشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران فوج اور طالبان کے درمیان ہونے والی جھڑپوں اور فوج کی جوابی کارروائیوں میں ایک سو تینتالیس طالبان ہلاک ہوگئے ہیں۔
افغان وزارت دفاع نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ اس دوران ایک سو اکیس طالبان زخمی ہوئے ہیں جبکہ ان کے ہتھیار اور فوجی ساز و سامان بھی تباہ کر دیئے گئے ہیں۔
افغانستان کی وزارت دفاع کے بیان میں آیا ہے کہ طالبان جنگجو، ننگرہار، قندھار، ہرات، غور، فراہ، سمنگان، ہلمند، بدخشاں اور کابل میں ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔
درایں اثنا افغانستان کے نائب صدر امراللہ صالح نے کہا ہے کہ طالبان کھبی بھی افغانستان پر کنٹرول حاصل نہیں کر پائیں گے اور ان کا اس ملک پر حکومت کرنے کا خواب کبھی بھی پورا نہیں ہوگا۔ افغانستان کے نائب صدر امراللہ صالح نے اتوار کو اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ اس وقت افغان اقوام کے درمیان اتحاد قائم کرنے کا ایک اچھا موقع ہے اور افغانستان کے مختلف علاقوں سے سیکورٹی اہلکار خاص طور سے کمانڈوز بھیجنے کی درخواستوں سے قانون کی حکمرانی اور قانونی اداروں کی توانائیوں کا پتہ چلتا ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ حالیہ مہینوں میں افغانستان کے مختلف صوبوں پر طالبان کے حملے تیز ہو گئے ہیں یہاں تک مختلف صوبوں کے تقریبا چالیس اضلاع پر طالبان کا قبضہ بھی ہو گیا ہے۔
پچھلے چوبیس گھنٹے میں بھی طالبان نے افغانستان کے پندرہ اضلاع پر قبضہ کرلیا ہے۔ طالبان کے حملے تیز ہونے کے ساتھ ہی پورے افغانستان میں عوامی رضاکار فوج بھی تشکیل پا گئی ہے۔
دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ طالبان کے ساتھ جنگ کے دوران افغانستان کے تین سو سے زیادہ فوجیوں نے تاجیکستان میں پناہ لے لی ہے۔
فارس نیوز ایجنسی نے دوشنبہ سے رپورٹ دی ہے کہ تاجیکستان کی بارڈر سیکورٹی فورس کمیٹی کی پریس ریلیز میں اعلان کیا گیا ہے کہ افغانستان کے تین سو سے زائد مسلح فوجی طالبان کے ساتھ سخت جنگ اور بھرپور استقامت کے بعد اپنی جان بچانے کے لئے تاجیکستان میں داخل ہو گئے ہیں۔ بیان کے مطابق یہ افغان فوجی جمہوریہ تاجیکستان کے شاہین سرحدی علاقے کی سرغار اور استقلال نامی سرحدی چیک پوسٹوں کے درمیان واقع سیکورٹی زون کو عبور کر کے تاجیکستان میں داخل ہوئے ہیں۔