فلسطینی اوقاف کی اراضی میں کھدائی اور اسیر فلسطینی کے گھر کا انہدام
فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کے غیرانسانی اور غیر قانونی اقدامات کا سلسلہ جاری ہے۔
غاصب صہیونی حکام نے مقبوضہ بیت المقدس کے وسط میں واقع صوانہ کالونی میں القدس محکمہ اوقاف کی اراضی میں گھس کر کھدائی شروع کر دی۔
فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ جس جگہ کھدائی کی گئی ہے وہ الجلاد خاندان کے گھر اور وادی الجوز کے چوک کے قریب واقع ہے۔ الجلاد منزل مسجد اقصیٰ کی مشرقی دیوار سے متصل ہے اور یہ علاقہ بیت المقدس اوقاف کاحصہ سمجھا جاتا ہے۔
بیت المقدس کے مقامی شہریوں نے خبردار کیا ہے کہ صوانہ کالونی میں کھدائیوں کے پیچھے قابض صہیونی حکام کی کوئی بڑی سازش ہو سکتی ہے جس کے تحت مقامی فلسطینی آبادی کو بے دخل کرنے اور صیہونیوں کو بسانے کی سازش کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
واضح رہے کہ صیہونی حکومت بیت المقدس کے تاریخی اور اہم مقامات پر قبضہ کر کے اُسے اسرائیل میں ضم کرنے کی سازشوں پرعمل پیرا ہے۔ صوانہ کالونی جبل زیتون کے نشیبی مقام پر فلسطینیوں کی واحد آبادی ہے۔
ادھر ایک اطلاع کے مطابق صیہونی فوجیوں نے جمعرات کی صبح شمالی رام اللہ میں واقع ترمسیعیا علاقے میں ایک فلسطینی اسیر "منتصر الشبلی" کے گھر کو دھماکہ خیزمواد کے ذریعے منہدم کر دیا ہے۔
حماس کے ترجمان عبد الطیف القانوع نے اپنے ایک بیان میں فلسطینی اسیر کے گھر کو دھماکہ خیز مواد کے ذریعے منہدم کئے جانے کے اقدام کو صہیونی حکومت کی ایک شکست خوردہ پالیسی قرار دیا اور کہا کہ اس طرح کے اقدامات سے فلسطینوں کے حوصلوں کو پست نہیں کیا جا سکتا۔
دوسری جانب اسلامی استقامتی تحریک حماس نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ جولائی کے پہلے ہفتے کے دوران مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں فلسطینیوں نے سیکڑوں مقامات پر قابض فوج کے خلاف مزاحمتی کارروائیاں کیں ، جن میں 21 صہیونی زخمی ہوئے۔