امریکہ، شام سے ویسے ہی نکل بھاگے گا جیسے افغانستان سے نکلا ہے، یہ بات شام میں روسی صدر کے خصوصی نمائندے نے کہی۔
فارس نیوز کے مطابق شام کے لئے روسی صدر کے ایلچی الکساندر لاؤرنتیف نے کہا کہ امریکہ شام سے ویسے ہی نکل کر جائے گا جیسے وہ افغانستان سے نکلنے پر مجبور ہوا، اس لئے شام کے کُرد گروہوں کو امریکہ پر بھروسہ کرنے کے بجائے دمشق حکومت تکیہ اور ان سے گفتگو کرنا چاہئے۔
شام میں روسی نمائندے نے کہا کہ اس وقت کرد گروہ امریکی تعاون سے اپنی توقعات وابستہ کئے ہوئے ہیں جبکہ امریکہ کبھی بھی شام سے نکلنے کے لئے اچانک فیصلہ لے سکتا ہے ویسے جیسے اُس نے افغانستان میں کیا۔
لاورنتیف نے اپنے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ بغداد نے ملک سے امریکیوں کو نکالنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اگر یہ اتفاق رونما ہو جاتا ہے تو شام میں امریکی موجودگی لاجسٹک سپورٹ میں پیش آنے والی مشکلات کے باعث بڑی آسانی سے غیر ممکن ہو جائے گی۔
روسی صدر ولادیمیر پوتین کے نمائندے نے مزید کہا کہ ماسکو شامی کردوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور دمشق حکومت کے ساتھ انکے مذاکرات ہی ضروری نہیں بلکہ ایک درمیانی اور معتدل انداز کے معاہدوں کو سرانجام تک پہونچانا بھی انکے لئے ضروری ہے۔