خودساختہ اسرائیلی ریاست اور متحدہ عرب امارات کا سفارتی مشن فعال
تل ابیب میں متحدہ عرب امارات کے سفارتی مشن نے باضابطہ طور سے اپنے کام کا آغاز کر دیا ہے۔
تل ابیب میں واقع متحدہ عرب امارات کے سفارتخانے ميں ہونے والی ایک تقریب میں دونوں ملکوں کے سیاسی اور فوجی وفود شریک تھے۔
اس موقع متحدہ عرب امارات کے سفیر نے اپنے ایک خطاب دعوی کیا کہ ہم نے جو مشن شروع کیا ہے وہ علاقے میں قیام امن اور جاری تنازعات کے خاتمے کے لئے مثالی ہوگا۔
تقریب میں شریک صہیونی صدر اسحاق ہرٹزوگ نے بھی دعوی کیا کہ مغربی ایشیا کے لئے ایک بڑا قدم اٹھا لیا گیا ہے اور اب ابراہیم سازشی منصوبے کے تحت دیگر ملکوں کے ساتھ تعلقات کو فروغ دیں گے۔
متحدہ عرب امارات اور صیہونی حکام خطے میں تنازعات کے حل کی بات ایک ایسے وقت کر رہے ہیں کہ جب قدس کی غاصب حکومت نے اوسلو امن معاہدے سے لے کر آج تک کسی ایک بھی معاہدے کو درخور اعتنا نہ سمجھتے ہوئے خود کو کسی قانون یا معاہدے کا پابند نہیں سمجھا ہے۔
فلسطین کی حامی این جی اوز کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے یہ سب کچھ ایک ایسے وقت انجام پا رہا ہے کہ جب غزہ کی حالیہ جنگ کے دوران صہیونیوں کی وحشیانہ بمباری میں شہید ہونے والے معصوم بچوں کا خون غزہ کے دیوار پر ابھی پوری طرح سے خشک نہیں ہوا ہے۔