اقوام متحدہ اور سعودی عرب پر یمنی حکام کی تنقید
یمنی حکام نے سعودی اتحاد کی جانب سے یمن کے تیل بردار بحری جہازوں کو روکے جانے کے ابتر نتائج کا ذمہ دار اقوام متحدہ کو قرار دیا ہے۔
المسیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق یمن کے مغربی صوبے الحدیدہ کے گورنر محمد عیاش قحیم نے کہا ہے کہ ایسی حالت میں کہ فائر بندی کے بارے میں سوئیڈن سمجھوتہ تیسرے سال میں داخل ہو رہا ہے، جارح سعودی اتحاد نے پٹرولیم ایندھن کے بارے میں اپنے کسی بھی معاہدے یا وعدے پرعمل نہیں کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یمن کے دیگر صوبوں کی مانند صوبے الحدیدہ بھی تیل بردار بحری جہازوں کو ضبط کئے جانے کے نتیجے میں پیدا ہونے والے سخت ترین مسائل و مشکلات سے دوچار ہے۔
محمد عیاش قحیم نے کہا کہ الحدیدہ کے طبی مراکز کے پانی اور بجلی کے شعبے ایندھن ختم ہونے کی بنا پر شدید مشکلات اور خطرناک مسائل سے دوچار ہوتے جارہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یمنی عوام کے خلاف سعودی اتحاد کی وحشیانہ جارحیت اور اس ملک کا ظالمانہ محاصرہ جاری رہنے کے باوجود اقوام متحدہ نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ نے یمنی عوام کے مسائل و مشکلات اور مصائب و آلام دور کرنے کے لئے کوئی قدم نہیں اٹھایا ہے۔
یمن کی قومی آئل کمپنی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر عمار الاضرعی نے بھی کہا ہے کہ سعودی اتحاد کی جانب سے ہر ماہ یمن کا تیس سے چالیس لاکھ بیرل تیل چوری کیا جا رہا ہے اور نہیں معلوم کہ تیل کی اس آمدنی کو کہاں صرف کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جارح سعودی اتحاد نے یمن کا تیل غارت کرنے کے علاوہ جیزان بندرگاہ کے قریب یمن کے چار تیل بردار بحری جہازوں کو بھی روک رکھا ہے جن میں سے دو جہاز میں عام استعمال کا پٹرول موجود ہے جبکہ ایک بحری جہاز میں الحدیدہ کے کارخانوں اور بجلی گھر کے استعمال کا ایندھن بھرا ہوا ہے اور ایک جہاز میں گیس ہے۔
الاضرعی نے کہا کہ حکومت کے لئے جیزان کے قریب روکے جانے والے دو بحری جہازوں کا تاوان چھیاسی لاکھ بیس ہزار ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سعودی اتحاد کی جانب سے یمنی سرمائے کی غارتگری شہریوں کی تنخواہوں کی ادائیگی میں رکاوٹ کا باعث بنی ہے۔ یمنی حکام نے سعودی اتحاد کی جانب سے یمن کے تیل بردار بحری جہازوں کو روکے جانے کے ابتر نتائج کا ذمہ دار اقوام متحدہ کو قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ مارچ دو ہزار پندرہ سے یمنی عوام کے خلاف مسلط کی جانے والی جنگ اور اس ملک کا محاصرہ لاکھوں کی تعداد میں یمنی عوام میں بھوک مری پھیلنے کا باعث بنا ہے اور خود اقوام متحدہ کے اعلان کے مطابق یمن کو اس وقت پوری دنیا میں بدترین انسانی بحران و المیے کا سامنا ہے۔