افغانستان: ایک بار پھر نقل مکانی کا سلسلہ شروع
افغانستان کے دوسرے بڑے شہر قندھار کے نواح میں افغان فورسز اور طالبان کے درمیان لڑائی بدستور جاری ہے۔
طالبان کے سابق مرکز قندھار سے 22 ہزار سے زائد افغان خاندان یعنی تقریبا ڈیڑھ لاکھ افراد نقل مکانی کرگئے۔
رپورٹس کے مطابق لوگ بچوں اور خواتین سمیت اپنے تمام اہل خانہ کے ہمراہ علاقہ چھوڑ کر جارہے ہیں۔
صوبائی محکمہ برائے مہاجرین کے سربراہ دوست محمد دریاب کا کہنا ہے کہ وہ تمام خاندان ان علاقوں سے محفوظ مقامات پر منتقل ہوگئے ہیں جہاں حالات کشیدہ ہیں۔
مقامی انتظامیہ نے بے گھر ہونے والے افراد کے لیے 4 کیمپس بنائے ہیں جہاں تقریباً ایک لاکھ 54 ہزار افراد کی گنجائش ہوگی۔
قندھار افغانستان کے ان علاقوں میں شامل ہے جہاں مئی سے کشیدگی میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور طالبان نے امریکی فوج کے انخلا کے اعلان کے بعد پیش قدمی کی ہے۔ طالبان نے اس پیش قدمی کے دوران کئی اضلاع، سرحدوں اور متعدد صوبائی دارالحکومتوں پربھی قبضہ کرلیا۔
افغانستان کا جنوبی صوبہ قندھار 1996 سے 2000 کے دوران طالبان کا مرکز تھا جب ان کی حکومت ہوا کرتی تھی۔
دوسری جانب افغان حکام نے طالبان کے حالیہ حملوں سے بڑھنے والی کشیدگی میں کمی لانے کے لیے ملک کے 34 میں سے 31 صوبوں میں رات کے اوقات کے لیے کرفیو نافذ کردیا ہے۔
افغان وزارت داخلہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تشدد پر قابو پانے اور طالبان کی نقل و حرکت کو محدود کرنے کے لیے کابل، پنج شیر اور ننگرہار کے علاوہ ملک کے 31 صوبوں میں رات کے اوقات کے لیے کرفیو نافذ کیا جارہا ہے۔