Jul ۲۷, ۲۰۲۱ ۱۹:۰۴ Asia/Tehran
  • اسپین بولدک سرحدی گزرگاہ۔ فائل فوٹو
    اسپین بولدک سرحدی گزرگاہ۔ فائل فوٹو

افغانستان میں خانہ جنگی جاری ہے۔ اس درمیان افغانستان اور پاکستان کے درمیان اسپین بولدک سرحدی گزرگاہ جو طالبان کے کنٹرول میں ہے کھول دی گئی ہے ۔ ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غزنی پر طالبان کا قبضہ ہونے کے بعد عوام میں کافی وحشت ہے اور معمول کی زندگی مفلوج ہوکے رہ گئی ہے

ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق کابل میں پاکستان کے سفیر منصور احمد خان نے کہا ہے کہ اسپین بولدک گزرگاہ کھول دی گئی ہے اور اس سرحدی گزرگاہ سے رفت و آمد اور تجارتی سرگرمیوں کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو گیا ہے۔

اسپین بولدک کی سرحدی گزرگاہ بھی اس وقت طالبان کے قبضے میں ہے۔ طالبان نے اعلان کیا ہے کہ افغانستان کی سات سرحدی گزرگاہیں اُن کے کنٹرول میں ہیں.

افغانستان کی وزارت خزانہ نے اعلان کیا ہے سات تجارتی گزرگاہوں پر طالبان کے قبضے کے بعد سے گذشتہ ایک مہینے میں حکومت کو دوارب سات سو ملین افغانی، کا نقصان ہوا ہے جو کسٹم ڈیوٹی کے ذریعے حاصل ہوتا تھا۔

طالبان نے صوبہ ہرات میں اسلام قلعہ اور ایران سے ملحقہ ابونصر فراہی ، تاجکستان سے ملحقہ شیرخان بندر، پاکستان سے ملحقہ اسپین بولدک اور دندپتان ، تاجکستان سے ملحقہ آئی خانم اور ترکمنستان سے ملحقہ تورغندی گزرگاہوں پر قبضہ کرلیا ہے۔

کسٹم ڈیوٹی افغان حکومت کی آمدنی کا ایک اہم ذریعہ ہے لیکن اب پاکستان سے ملحقہ صوبے ننگرہار میں تورخم اور ازبکستان سے ملحقہ مزارشریف میں حیرتان سرحدی گزرگاہیں ہی اشرف غنی حکومت کے اختیار میں باقی رہ گئی ہیں اور اگر یہ صورت حال جاری رہی تو کابل کو بھاری بجٹ خسارے کا سامنا کرنا پڑے گا۔

درایں اثنا صوبہ غزنی کے ممبران پارلیمنٹ اور عوام کا کہنا ہے کہ گذشتہ تین ہفتے سے شہر غزنی کی اکثر تحصیلوں پر طالبان کا قبضہ ہوجانے کے بعد عوام کی معمول کی زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے اور بہت سے افراد شہر چھوڑ کر باہر نکل گئے ہیں۔

غزنی کی صوبائی کونسل کے رکن حسن رضا یوسفی شہر غزنی کی صورت حال کے بارے میں کہتے ہیں کہ تقریبا تین ہفتے سے شہر غزنی کے اکثر علاقے طالبان کے قبضے میں ہیں اور وہاں کے عوام نہایت خوف و وحشت کے عالم میں زندگی بسر کر رہے ہیں، غزنی کے شہریوں کی ایک بڑی تعداد اس صورت حال سے تھک چکی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ شہر کے اکثر حصوں پر طالبان کا قبضہ ہوجانے سے مختلف علاقوں میں کسی بھی وقت جھڑپیں شروع ہوجانے کا امکان پایا جاتا ہے اور اس کے باعث عام شہری نہایت تشویش کے عالم میں شہر چھوڑ کر جا رہے ہیں۔

غزنی کے شہری اس صورت حال کو عام لوگوں کے لئے ناقابل قبول قرار دیتے ہیں اور انھوں نے حکومت افغانستان سے مطالبہ کیا ہے کہ شہر غزنی اور اس کے اطراف کے علاقوں سے طالبان کا صفایا کرنے کے لئے کوئی چارہ جوئی کرے۔

ٹیگس