قندہار میں طالبان کے 47 عناصر کی ہلاکت
افغانستان کے مختلف علاقوں میں افغان سیکورٹی فورس کے اہلکاروں اور طالبان عناصر کے درمیان گھمسان کی جنگ جاری ہے اور دونوں طرف سے ایک دوسرے کے خلاف بیانات جاری کئے جا رہے ہیں۔
افغانستان کی وزارت دفاع نے منگل کے روز اعلان کیا ہے کہ جنوبی افغانستان کے صوبے قندہار میں افغان فضائیہ کے حملے میں طالبان گروہ کے کم از کم سینتالیس عناصر ہلاک ہو گئے۔ افغان فوج کی حالیہ کارروائیوں میں طالبان گروہ کو پہنچنے والے شدید نقصانات کے باوجود جنگ کا دائرہ شہر مزار شریف کے قریب تک پھیل گیا ہے۔
صوبے بلخ کی قومی کونسل کے نائـب سربراہ سید عبد اللہ مسرور نے اعلان کیا ہے کہ طالبان گروہ نے مزار شریف کی طرف پیش قدمی کی ہے اور اس وقت اس شہر کے مضافاتی علاقوں میں شدید جنگ ہو رہی ہے۔
دوسری جانب طالبان گروہ نے اعلان کیا ہے کہ شمالی افغانستان کے صوبے سمنگان کے صدر مقام ایبک پر ان کا قبضہ ہو گیا ہے۔اس گروہ نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ شہر ایبک میں گورنر ہاؤس، پولیس کمشنری اور صوبہ سمنگان کے قومی سلامتی کے ادارے پر اس کا کنٹرول ہو گیا ہے۔
دریں اثنا اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے یونیسف نے ایک رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ افغانستان میں بچوں کی ہلاکتوں میں ہونے والے اضافے اور انھیں نشانہ بنائے جانے پر اقوام متحدہ کے اس ادارے کو سخت دھچکا لگا ہے۔اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ بہتر گھنٹے کے دوران صرف صوبے قندہار میں کم از کم بیس بچے مارے گئے ہیں جبکہ ایک سو تیس سے زائد دیگر زخمی ہوئے ہیں۔
یونیسف کی اس رپورٹ کے مطابق اسی عرصے میں افغانستان کے صوبے خوست میں دو بچے ہلاک اور تین دیگر زخمی ہوئے ہیں اور صوبے پکتیا میں گذشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران کم از کم پانچ بچے جاں بحق اور تین دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ افغانستان کے مختلف دیگر علاقوں میں بچوں کی ہلاکتوں کی تعداد اس میں شامل نہیں ہے اس لئے کہ ابھی صحیح معلومات اور اعداد و شمار کا پتہ نہیں چل سکا ہے۔
انسان دوستانہ امور میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ڈپٹی ترجمان نے بھی افغانستان میں بگڑتی صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس ترجمان نے کہا ہے کہ افغانستان کی اس جنگ میں اب تک تقریبا چالیس ہزار افراد مارے جا چکے ہیں بنابریں جنگ کو فوری طور پر روکے جانے کی ضرورت ہے۔ گذشتہ چند ہفتے کے دوران طالبان نے افغانستان کے مختلف علاقوں میں تیز رفتار پیش قدمی کی ہے اور انھوں نے شدید جنگ کے بعد افغانستان کے بیشتر علاقوں کو اپنے کنٹرول میں بھی لے لیا ہے۔