Aug ۱۳, ۲۰۲۱ ۱۸:۲۵ Asia/Tehran
  • انخلا کے بجائے مزید امریکی فوج افغانستان بھیجی جائے: امریکی سینیٹر

سینئر امریکی سیاستدان اور سینیٹ میں ری پبلکن دھڑے کے سربراہ سینیٹر مک کینل نے افغانستان کے بارے میں صدر جوبائیڈن کی پالیسی کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا ہے۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق سینیٹ میں ری پبلکن دھڑے کے سربراہ سینیٹر مک کینل نے امریکہ کی افغان پالیسی کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے صدر جوبائیڈن سے مزید فوجی افغانستان بھیجنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان سے فوجی انخلا کے لیے اکتیس اگست کی مہلت ختم ہونے کے بعد امریکہ کو اور زیادہ  فوجی افغانستان بھیجنا چاہئیں۔
سینیٹر مک کینل نے افغانستان کے بارے میں صدر بائیڈن کی پالیسی کو لاپرواہی پر مبنی اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت نے افغان فوج کی حمایت میں مزید امریکی فوجی افغانستان نہ بھیجے تو کابل میں ہمارے سفارت خانے پر بھی باغی فورس کا قبضہ ہو جائے گا۔
اس سے پہلے امریکی جریدے واشنگٹن پوسٹ نے ملک کے موجودہ اور سابق عہدیداروں کے حوالے سے لکھا تھا کہ بائیڈن انتظامہ خود کو کابل کے وقت سے پہلے سقوط کرنے کے لیے آمادہ کر رہی ہے۔
اخبار کے مطابق امریکی فوجی ذرائع کا خیال ہے کہ افغانستان کا دارالحکومت کابل نوے روز کے اندر اندر سقوط کر سکتا ہے جبکہ بعض امریکی عہدیداروں کا خیال ہے کہ ایسا ایک ماہ کے اندر میں بھی ممکن ہے۔
اس صورتحال کے باوجود امریکی صدر جوبائیڈن نے زور دے کر کہا  ہے کہ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا پر بحث کا سوال نہیں پیدا نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ افغان فوج کی ناقص کاکردگی کے باوجود، وہ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے فیصلے پر پشیمان نہیں ہیں۔ صدر جوبائیڈن نے صاف لفظوں میں کہا ہے کہ طالبان کی پیشقدمی کے باوجود افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے فیصلے پر نظر ثانی نہیں کریں گے۔
دوسری جانب امریکہ کے سابق نائب وزیر دفاع نے حالیہ افغان پالیسی کو بڑی شکست قرار دیا ہے۔ ڈیوڈ سڈنی نے الجزیرہ ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کو افغانستان میں سفارتی، فوجی اور سیاسی میدان میں عظیم شکست کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دوحہ میں جاری امن مذاکرات نے جھوٹی امیدیں پیدا کی ہیں کیونکہ افغانستان میں طالبان کی پیشقدمی بدستور جاری ہے۔
امریکہ کے سابق نائب وزیر دفاع نے کہا کہ امریکہ افغانستان کی فوجی حمایت نہیں کر رہا ہے اور یہ کہنا کہ واشنگٹن افغان فوج کی بدستور حمایت کر رہا ہے کہ محض جھوٹ ہے۔
امریکہ اور طالبان کے درمیان فروری دوہزار بیس میں ہونے والے معاہدے کے تحت امریکی فوجی افغانستان سے نکلنا شروع ہوگئے ہیں، یہ عمل گیارہ ستمبر سے پہلے مکمل ہوجائے گا۔
امریکی فوجیوں کے انخلا کے ساتھ ہی طالبان نے افغانستان میں حملے تیز کردیئے ہیں اور ملک کے متعدد علاقوں پر قبضہ کرلیا ہے۔
افغان رہنماؤں کا کہنا کہ امریکہ دنیا بھر سے بیس مختلف دہشت گرد گروہوں کو افغانستان میں چھوڑ کر جا رہا ہے اور اس نے فوجی انخلا کے ذریعے ہمارے ملک کو دہشت گردی اور تاریک مستقبل کی جانب دھکیل دیا ہے۔

ٹیگس