امریکہ افغانستان میں فوجی بغاوت کے درپے
افغانستان میں بعض ذرائع حکومت کے خلاف امریکی بغاوت کا امکان ظاہر کر رہے ہیں۔
جمعے کے روز آریانا نیوز نے امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے سے وابستہ بعض افغان ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکہ خاموشی کے ساتھ افغانستان کے ایوان صدر میں بغاوت کی تیاری کر رہا ہے۔
امریکہ کے تیار کردہ اس منصوبے کے مطابق امریکی فوجی افغان صدر اشرف غنی، نائب صدر امر اللہ صالح اور بعض دیگر حکام کو ایوان صدر سے نکال کر اپنے سفارتخانے میں منتقل کر دیں گے اور پھر وہاں ان سے یہ مطالبہ کیا جائے گا کہ وہ ملک کے انتظام و انصرام میں اپنی ناتوانی کا اعتراف کر کے رضاکارانہ طور پر اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیں۔
مذکورہ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کے مطابق امریکہ افغانستان کے بڑے سیاسی لیڈران کی شمولیت کے ساتھ ایک اسٹریٹیجک کاؤنسل تشکیل دے گا اور اسکے بعد ایک شخص کو افغانستان کا عبوری صدر مقرر کر دیا جائے گا تاکہ افغانستان کے سیاسی نظام کا شیرازہ بکھرنے کی روک تھام کی جا سکے۔
کہا جا رہا ہے کہ اس کام کے تمام مقدمات فراہم کر لئے گئے ہیں اور اگر افغان صدر اور انکے معاونین تسلیم نہ ہوئے تو پھر ایوان صدر کے محافظ نیشنل گارڈز کے ساتھ جھڑپیں ہونے کا بھی امکان ہے۔
اس درمیان بعض افغان ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ طالبان اگر کابل سے نزدیک ہوتے ہیں تو اس بات کا بھی امکان پایا جاتا ہے کہ صدر اشرف غنی ملک چھوڑ کر کہیں اور چلے جائیں۔