افغان صدر اشرف غنی ملک سے چلے گئے
افغانستان میں تیزی سے رونما ہونے والی تبدیلیوں کے درمیان صدر اشرف غنی اور بہت سے دوسرے اعلیٰ عہدیدار ملک چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔
افغان ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق صدر حامد کرزئی اور اعلی مصالحتی کونسل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ کی وساطت سے حکومت افغانستان اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے بعد صدر اشرف غنی نے اقتدار سے علیحدگی اختیار کر لی ہے اور وہ تاجیکستان چلے گئے ہیں۔
افغان صدر کے قومی سلامتی کے مشیر حمد اللہ محب اور ایوان صدر کے چیف آف اسٹاف ڈاکٹر فضلی بھی افغانستان چھوڑ گئے ہیں۔ افغانستان کی اعلی مصالحتی کونسل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ نے بھی اپنے ایک ٹوئٹ میں صدر اشرف غنی کے ملک کے چلے جانے کی تصدیق کی اورعوام سے کہا ہے کہ پرسکون رہیں اور بقول ان کے سخت دن ختم ہونے والے ہیں۔
انہوں نے طالبان سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ کابل میں داخل ہونے سے گریز کریں تاکہ شہر کی صورتحال کو درہم برہم ہونے بچایا اور عام لوگوں کی جان و مال کا تحفظ کیا جا سکے۔
یہ بھی دیکھئے: طالبان، کابل میں داخل ہو گئے، امریکی حمایت اشرف غنی کے کام نہ آئی، عبوری حکومت کے زمزمے سنائی دینے لگے
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وزیر داخلہ علی احمد جلانی کو عبوری افغان حکومت کا سربراہ مقرر کیے جانے کا امکان ہے تاہم تا دم تحریر ان کی تقرری کے حوالے سے کوئی واضح اعلان سامنے نہیں آیا تھا۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق کابل اور وادی پنج شیر کے بعض علاقوں کو چھوڑ کر پورے افغانستان پر طالبان کا قبضہ ہو گیا ہے اور طالبان کابل کے دروازے پر کھڑے ہیں اور اقتدار کی منتقلی کا انتظار کر رہے ہیں۔
امریکہ اور برطانیہ سمیت بیشتر مغربی ملکوں نے کابل میں اپنے سفارت خانے بند اور عملے کو وہاں سے نکال لیا ہے۔