کابل ایئرپورٹ دھماکہ، مغربی ممالک نے پہلے ہی کیا تھا خبردار، کیا کسی سازش کا ہے نتیجہ؟ طالبان کا بڑا بیان
طالبان نے کابل ایئرپورٹ دھماکے کو دہشت گردی قرار دیا ہے۔
طالبان کے ترجمان نے کابل ایئرپورٹ پر دھماکے کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے گروہ نے داعش کے دہشت گردانہ حملے کے بارے میں اطلاعات امریکا کے حوالے کر دی ہیں۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ طالبان، عالمی برادری کے نزدیک جوابدہ ہے اور اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ دہشت گرد، افغانستان کو اپنی چھاونی کے طور پر استعمال کریں۔
واضح رہے کہ کابل ایئرپورٹ کے نزدیک ہونے والے دھماکے میں کم از کم 11 افراد کے ہلاک اور زخمی ہونے کی خبر ہے جبکہ کچھ میڈیا ذرائع نے 13 افراد کے ہلاک ہونے کی خبر دی ہے۔ کچھ میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ کابل میں امریکی سفیر نے دھماکے میں چار امریکی فوجیوں کی ہلاکت کی تائید کی ہے۔
دوسری جانب اس سے پہلے برطانیہ کی جانب سے خبردار کیا گیا تھا کہ افغانستان کے دار الحکومت کابل کے ہوائی اڈے پر کسی بھی وقت دہشت گردانہ حملہ ہو سکتا ہے۔
روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ کے وزیر خارجہ کے پارلیمانی اور دفاعی امور کے مشیر نے کہا کہ متعدد رپورٹیں موصول ہوئی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ دہشت گرد، کابل ایئرپورٹ پر موجود افراد کے خلاف کسی حملے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
James Heappey نے جمعرات کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ داعش کے دہشت گردوں کی جانب سے کابل ایئرپورٹ کے نزدیک مستقبل میں خودکش حملے کا امکان بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کابل ايئرپورٹ کے باہر سیکورٹی کے لئے مغربی ممالک، طالبان پر منحصر ہیں۔
کابل ایئرپورٹ پر ابھی بھی بڑی تعداد میں ایسے افراد موجود ہیں جو افغانستان سے نکلنا چاہتے ہیں ۔
برطانیہ کی وزارت خارجہ نے بھی بدھ کی شام اپنے شہریوں کو خبردار کیا تھا کہ فی الحال کابل ایئرپورٹ کے نزدیک نہ ہوں۔
دوسری جانب بیلجئم کے وزیر اعظم الیکزینڈر ڈریکو نے بتایا کہ ان کو امریکی ذرائع سے اطلاع ملی ہے کہ کابل ایئرپورٹ پر یا اس کے آس پاس کوئی دہشت گردانہ حملہ ہو سکتا ہے۔
در ایں اثنا آسٹریلیا نے بھی اپنے شہریوں کو خطاب کرتے ہوئے کابل ایئرپورٹ پر ممکنہ دہشت گردانہ حملے کی بات کہی ہے۔