افغانستان کی وادی پنجشیر میں گھمسان کی لڑائی
افغانستان کی وادی پنجشیر میں طالبان اور احمد مسعود کی کمان میں مزاحمتی افواج کے درمیان جنگ جاری ہے اور دونوں طرف سے ایک دوسرے کو بھاری نقصان پہنچانے کے دعوے کئے گئے ہیں۔
احمد مسعود کی کمان میں مزاحمتی محاذ نے اعلان کیا ہے کہ صوبہ پنجشیر کے علاقے خاواک میں طالبان کے کئی مورچوں پر مزاحمتی افواج کا کنٹرول ہو گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق خاواک کی لڑائی میں طالبان کو بھاری جانی اور مالی نقصان پہنچایا گیا۔ خاواک صوبہ پنجشیر کا شمالی علاقہ ہے جو صوبہ بغلان کی سرحد کے قریب واقع ہے.
احمد مسعود کی کمان میں مزاحمتی محاذ نے اعلان کیا ہے کہ جمعرات کی رات کابل کے شمال میں واقع صوبہ پروان کا صدر مقام چاریکار بھی طالبان کے قبضے سے واپس لے لیا گیا ہے۔ مزاحمتی محاذ کے مطابق چاریکار کی لڑائی میں طالبان کے سیکڑوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔
ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ احمد مسعود کی کمان میں مزاحمتی محاذ سے لڑائی میں مارے جانے والے طالبان جنگجوؤں کی لاشیں اس گروہ کی تحویل میں دے دی گئی ہیں۔
احمد مسعود کے زیر کمان مزاحمتی محاذ کے ترجمان علی میثم نظری نے جمعے کو صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ چند روز کی لڑائی میں تین سو طالبان ہلاک اور دو سو سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ درجنوں طالبان کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔
علی میثم نظری کا کہنا تھا کہ وادی پنجشیر میں طالبان کی کامیابی کا کوئی امکان نہیں ہے۔
اسی کے ساتھ بعض دیگر افغان ذرائع کا کہنا ہے کہ اب جبکہ طالبان نے جنگ کا انتخاب کیا ہے تو بہت جلد دیگر صوبوں میں بھی مزاحمت شروع ہو سکتی ہے اور ممکن ہے کہ جنگ کا دائرہ پورے افغانستان مین پھیل جائے۔
دوسری طرف طالبان کے ترجمان کا کہنا ہے کہ طالبان نے نورستان، بغلان، پروان اور بدخشاں کے راستوں سے وادی پنجشیر کی جانب پیشقدمی کی ہے۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے مزاحمتی محاذ کو جانی اور مالی نقصان پہنچانے کا بھی دعوی کیا ہے۔
سوشل میڈیا پر جاری ہونے والی فوٹیج سے پتہ چلتا ہے کہ وادی پنجشیرمیں گھمسان کی لڑائی جاری ہے۔ اسی کے ساتھ طالبان کے ترجمان نے بتایا ہے کہ وادی پنجشیر پوری طرح ان کے محاصرے میں ہے اور مزحمتی محاذ کو بھاری نقصان پہنچایا گیا ہے۔
ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ طالبان نے صوبہ پنجشیر کی انٹرنیٹ سروس منقطع کردی ہے تاکہ ملک کے دوسرے علاقوں سے احمد مسعود کی کمان میں مزاحمتی محاذ کا رابطہ کٹ جائے اور یہ محاذ وادی پنجشیر کی لڑائی سے متعلق تفصیلات دیگر علاقوں کے لوگوں تک نہ پہنچ سکیں، لیکن بتایا گیا ہے کہ مزاحمتی محاذ کے ترجمانوں نے ٹیلیفون اور دیگر ذرائع سے ملک کے دیگر علاقوں سے رابطہ برقرار رکھا ہے۔