Sep ۱۰, ۲۰۲۱ ۱۱:۵۳ Asia/Tehran
  • افغانستان کے بارے میں سلامتی کونسل کا اجلاس

افغانستان کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کے شرکا نے تاکید کی ہے کہ اس بین الاقوامی ادارے کو چاہئے کہ طالبان کے زیرکنٹرول افغانستان کے لئے انسان دوستانہ امداد کی فراہمی جاری رکھے۔

اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب مجید تخت روانچی نے افغانستان کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ افغانستان اس وقت ایک بحرانی دور سے گزر رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ افغانستان کی یہ صورت حال امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی براہ راست مداخلت اور پھر افغانستان سے غیر ذمہ دارانہ انخلا کا نتیجہ ہے۔

اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے کہا کہ امریکی اور دیگر مغربی ممالک، جب افغانستان میں داخل ہوئے تو اس ملک کے عوام کے لئے مشکلات ساتھ لائے اور جب اس ملک سے انخلا کیا تو المیہ چھوڑ کرگئے ۔انھوں نے کہا کہ ایران، افغانستان کے لئے اپنے ملک کی بندرگاہوں، ہوائی اڈوں، ریلوے لائنوں اور سرحدی گذرگاہوں کے ذریعے انسان دوستانہ امداد منتقل کرنے میں سہولیات فراہم کرنے کے لئے آمادہ ہے۔

مجید تخت روانچی نے کہا کہ عالمی برادری سے امید کی جاتی ہے کہ وہ اپنی ذمہ داری کو سمجھے گی اور اس پر عمل کرے گی اور پناہ گزینوں کے لئے امداد کی فراہمی کے لئے مزید اقدامات عمل میں لائے گی۔

مجید تخت روانچی نے کہا کہ اس سال جولائی میں ایران نے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان اعلی سطحی وفود کے مذاکرات کی میزبانی کی تھی جن میں مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا تھا اور اسی کے تحت ایران اگلے دور کے مذاکرات کی میزبانی کے لئے تیار ہے۔

سلامتی کونسل کے اس اجلاس سے اقوام متحدہ میں چین کے مندوب نے بھی خطاب کرتے ہوئے بیرون ملک افغانستان کے سرمائے و اثاثے منجمد کئے جانے کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ افغانستان کی رقم افغانستان پر ہی صرف ہونی چاہئے اور اسے طالبان پر دباؤ کے ہتھکنڈے کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہئے۔

اقوام متحدہ میں روسی مندوب واسیلی نبنزیا نے اپنے خطاب میں افغانستان کی دولت و ثروت کو افغان عوام کے مفاد میں ہی کام میں لائے جانے کی ضرورت پر زور دیا اور افغانستان کے اثاثے منجمد کئے جانے کی مخالفت کی۔

اقوام متحدہ میں ہندوستان کے مندوب ٹی ایس مورتی نے بھی افغان بچوں، خواتین اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیا ۔انھوں نے کہا کہ ہم افغان عوام کی ضروریات کو فوری طور پر پورا کئے جانے اور اس سلسلے میں اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں کی دسترسی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

افغانستان کے امور میں اقوام متحدہ کے نمائندے ڈبورا لاینس نے اس اجلاس میں خبردار کیا کہ افغانستان کا اربوں ڈالر کا سرمایہ روکنے سے اس ملک کی معیشت مزید بدحال ہو گی اور نتیجے میں اس ملک میں اقتصادی مسائل و مشکلات شدیدتر ہوں گی اور افغان پناہ گزینوں کی تعداد نیز ان کی غربت و افلاس میں بھی مزید اضافہ ہو گا۔

واضح رہے کہ افغانستان کا دس ارب ڈالر سے زائد کا سرمایہ بیرون ملک روک لیا گیا ہے اور امریکی وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ طالبان کے خلاف پابندیوں کو ختم نہیں کیا جائے گا اور دنیا کے مالی ذرائع تک ان کی دسترسی کو بھی محدود کر دیا جائے گا۔

ٹیگس