اقوام متحدہ جنگ کا خاتمہ چاہتا ہے تو جارح ممالک کی جانبداری بند کرے اور خود کو بڑی طاقتوں کے دباؤ سے آزاد کرائے: یمنی حکام
یمن کی نیشنل سالویشن حکومت کے اعلی عہدیداروں نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے نئے ایلچی جارح سعودی اتحاد کی حمایت و جانبدای کر کے بحران یمن کے مزید پیچیدہ و طویل بننے کا باعث بنیں گے۔
یمن کی نیشنل سالویشن حکومت میں نائب وزیراعظم اور وزیر دفاع جلال الرویشان نے ہفتے کی رات صنعا میں یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے نئے ایلچی کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہانس گرینڈ برگ، اس فریق کو مظلوم ظاہر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس نے یمنی عوام پر جنگ مسلط کی ہے اور یمن کا محاصرہ کر رکھا ہے۔
انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اگر بحران یمن کے حل میں مدد کرنا چاہتا ہے تو اسے پہلے بڑی طاقتوں کے دباؤ سے باہر نکلنا ہو گا۔ الرویشان نے یمن پر جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لئے اقوام متحدہ کے اقدامات کو بے فائدہ قرار دیا اور کہا کہ اقوام متحدہ کے اس طریقے سے یمن میں امن قائم نہیں ہو سکتا اور نہ ہی جنگ رکے گی اور اسی طرح نہ ہی یمن کا محاصرہ ختم ہو گا۔
یمن کے نائب وزیر اعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ایلچی کو بڑی طاقتوں کا آلہ کار بننے سے پرہیز کرتے ہوئے غیر جانبداری کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔
یمن کے وزیراعظم عبدالعزیز بن حنتور نے بھی گرینڈ برگ کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یمن کو سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے جارحیت کا نشانہ بنایا ہے اور ان ممالک کا اتحاد ہی جنگی طیاروں سے یمنی عوام کا قتل عام کرتا رہا ہے۔
انہوں نے تاکید کی کہ صنعا ایسی متحدہ یمنی حکومت کی تشکیل پر اب بھی قائم ہے جو آزاد ہو اور اپنے ملک کا مکمل دفاع کر سکے اور اقوام متحدہ کو چاہئے کہ حقائق کو تسلیم کرے۔