صیہونیوں کے تشدد کے بعد ایک فلسطینی قیدی کوما میں
صیہونی جیل سے سرنگ بناکر آزاد ہونے کے بعد دوبارہ گرفتار ہونے والے ایک فلسطینی، زکریا الزبیدی صیہونی پلیس کے تشدد کے باعث کوما میں چلے گئے ہیں۔
زکریا الزبیدی کے بھائی جبرئیل الزبیدی کے حوالے سے فلسطینی میڈیا اور سوشل میڈیا پر یہ خبر آئی ہے۔
زکریا الزبیدی جنین میں تحریک فتح کی فوجی اکائی الاقصی بریگیڈ کے اہم کمانڈروں میں سے ہیں جنہیں صیہونیوں نے بنا کسی مقدمہ کے صرف احتیاط کے نام پر برسوں سے قید کر رکھا تھا اور وہ گذشتہ پیر کے روز ان چھے فلسطینیوں میں شامل تھا جو صیہونی حکومت کی سب سے محفوظ سمجھی جانے والی ’جلبوع‘ جیل سے سرنگ کھود کر آزاد ہونے میں کامیاب ہوئے تھے۔ تب تک 6 میں سے 4 فلسطینی قیدیوں کو صیہونی پلیس دوبارہ گرفتار کر چکی ہے۔
صیہونی پلیس نے دو دن پہلے زکریا الزبیدی کو عدالت میں پیش کرتے گرفتاری کے دوران تشدد کے باعث ان کو آنے والی چوٹوں کو چھپانے کے مقصد سے کسی کو انکے چہرے کی تصویر کھینچنے کی اجازت نہیں دی تھی۔
صیہونی میڈیا نے بھی اس بات کو اعتراف کیا ہے کہ زکریا الزبیدی نے گرفتار ہونے پر بہت زیادہ مزاحمت کا مظاہرہ کیا اور صیہونی حکومت کے جاسوسی شعبے شاباک کے افسروں کے سامنے زبان نہیں کھولی۔
فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ زکریا الزبیدی کو تفتیش کے دوران شدید الیکٹرک شوکس دئے گئے جس سے وہ بیہوش ہو گئے اور انہیں اسپتال میں آئی سی یو میں بھرتی کیا گیا۔
دوسری طرف جنین میں مسجدوں کے لاؤڈاسپیکر سے زکریا الزبیدی کے کوما میں جانے کی خبر کے اعلان کے ساتھ ہی سبھی شہریوں سے تیار رہنے کے لئے کہا گیا ہے۔
اس خبر کو سنتے ہی لوگ جنین کی سڑکوں پر نکل آئے۔
صیہونی ریڈیو نے بھی اس جرم کا ضمنی طور پر اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ غیر مصدقہ خبروں میں زکریا الزبیدی کے کوما میں جانے کی بات سامنے آئی ہے۔
صیہونی تجزیہ نگاروں نے خبردار کیا ہے کہ زکریا الزبیدی کی شہادت کی خبر سے مقبوضہ ویسٹ بینک میں بڑے پیمانے پر انتفاضہ تحریک ہو سکتی ہے۔