دسیوں لاکھ افغان شہری فوری امداد کے محتاج ہو گئے
پچاس لاکھ افغان شہری فوری طور پر انسان دوستانہ امداد کے محتاج ہو چکے ہیں، یہ کہنا ہے کہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں یہ اعلان کیا ہے کہ افغانستان میں جنگ و خونریزی کے باعث آوارہ وطن ہو جانے والے پچاس لاکھ شہریوں کو فوری طور پر انسان دوستانہ امداد کی ضرورت ہے۔
تنظیم کے بیان میں آیا ہے کہ عالمی برادری کو یہ اطمینان حاصل کرنا ہوگا کہ یہ امداد کسی قسم کی تاخیر کے بغیر افغانستان پہنچ جائے گی۔
اس سے قبل اقوام متحدہ نے یہ اعلان کیا تھا کہ حالیہ مہینوں کے دوران کم از کم ایک کروڑ دس لاکھ افغان شہری فوری طور پر انسان دوستانہ امداد کے محتاج ہو چکے ہیں۔ اس وقت افغانستان کو شدید طور پر اقتصادی و معیشتی بحران کا سامنا ہے، موصولہ خبریں یہ بتاتی ہیں کہ ملک میں اشیائے خورد و نوش کی قلت کے ساتھ انکی قیمتیں بڑی تیزی سے بڑھتی جا رہی ہیں۔
افغانستان کے اقتدار پر طالبان کا قبضہ ہو جانے کے بعد سے اس ملک میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور عالمی بینک نے اپنی سرگرمیاں روک دی ہیں جبکہ امریکہ نے بھی اپنے بینکوں میں موجود افغانستان کے نو اعشاریہ پانچ ارب ڈالر کے اثاثے کو منجمد کر دیا ہے۔
طالبان حکومت نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکہ نے افغانستان کے منجمد اثاثے کو آزاد اور انکی حکومت کو عالمی برادری نے تسلیم نہ کیا تو افغان عوام کے مسائل و مشکلات دوگنا ہو جائیں گے۔