عالمی برادری کے ساتھ تعاون کے لئے طالبان کا اظہار آمادگی، افغان عوام طالبان کے سخت رویے سے پریشان
افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت نے عالمی برادری کے ساتھ تعاون کے لئے آمادگی کا اعلان کیا ہے ۔ اسی کے ساتھ کابل میں خاتون مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے ہوائی فائرنگ اور رپورٹروں کے کیمرے ضبط کر لئے جانے کی خبر ہے۔
ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان محمد نعیم نے کہا ہے کہ طالبان حکومت، اپنے قومی مفاد کے تناظر میں عالمی برادری کے ساتھ تعاون کے لئے تیار ہے۔
محمد نعیم نے کہا کہ طالبان نے کابل میں داخل ہونے کے بعد عام معافی کا اعلان کرکے سب پر ثابت کر دیا کہ وہ انسانی حقوق کا احترام کرتے ہیں۔ طالبان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ طالبان خواتین کے حقوق کا احترام کرتے ہیں لیکن حالات مستحکم ہونے میں وقت لگے گا۔
درایں اثنا طالبان کی وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالقہار بلخی نے خبردی ہے کہ طالبان کے عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی نے بیرونی ممالک کے سفیروں کو ڈنر کی دعوت دی تھی لیکن ابھی تک اس بارے میں کوئی رپورٹ سامنے نہیں آئی کہ اس دعوت میں کن ممالک کے سفیروں نے شرکت کی
یہ ایسی حالت میں ہے کہ دنیا کے بہت سے ممالک نے افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد کابل میں اپنے سفارت خانے بند کردیئے ہیں۔
مزید دیکھیئے: طالبان دنیا کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کے لئے کوشاں۔ ویڈیو
دوسری طرف طالبان نے کابل میں ہونے والے مظاہروں میں شریک خواتین اور صحافیوں پر حملے کئے ہیں۔ طالبان کے اہلکاروں نے کابل مظاہروں میں شرکت کرنے والی خواتین پر فائرنگ کی اور صحافیوں کے کیمرے چھین لئے۔
مظاہرے کی کال دینے والوں کا کہنا ہے کہ یہ مظاہرے لڑکیوں کو تعلیم کے حق سے محروم کرنے کے طالبان کے فیصلے کے خلاف کئے گئے تھے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ طالبان نے لڑکیوں اور خواتین کے لئے تعلیم اور ملازمت جاری رکھنے سے اتفاق کا اعلان کیا ہے۔ طالبان نے لڑکیوں اور لڑکوں کے کلاس علیحدہ کئے جانے کے اعلان کے بعد کلاسوں میں لڑکیوں کی شرکت کو افغانستان کی امارت اسلامی کے جدید قوانین کی پابندی سے مشروط کیا ہے۔
دوسری طرف افغانستان کے مختلف علاقوں میں وکیلوں، کھلاڑیوں اور ہزارہ شہریوں کی ٹارگیٹ کلنگ کی جارہی ہے۔ گذشتہ دنوں افغانستان کے صوبہ غور میں چار ہزارہ شیعوں کو مسلح افراد نے قتل کیا ہے۔ جمعرات کو نامعلوم مسلح افراد نے صوبہ فراہ کی وزارت حج و اوقاف کے ملازم اور وکیل مولوی عبدالظاہر محمدی کو قتل کر دیا تھا۔
ان افراد کو صوبہ غور کے لعل اور سرجنگل اضلاع میں قتل کیا گیا ہے اور ابھی تک کسی نے بھی اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن افغانستان میں طالبان کے مقامی حکام نے ٹارگٹ کلنگ کا ذمہ دار داعش کو قرار دیا ہے۔