عراق میں پارلمانی انتخابات کے نتائج کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری، حکومت عراق: نتائج کے خلاف پر امن مظاہرہ عوام کا حق ہے
حکومت عراق نے اعلان کیا ہے کہ انتخابات کے نتائج پر پُرامن مظاہرے اور احتجاج کرنا عراقی قوم کا حق ہے۔
حکومت عراق کے ترجمان حسن ناظم نے ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ جن تمام لوگوں نے انتخابات میں شرکت کی ہے ان سب کا مقصد، عراق اور اپنے ملک کی خدمت کرنا ہے اور ملک کے بنیادی آئین کے مطابق انتخابات کے نتائج پر پرامن احتجاج کرنا بھی عراقی قوم کا اپنا قانونی حق ہے۔
عراقی حکومت کے ترجمان حسن ناظم نے کہا کہ عراق کے وزیراعظم مصطفی الکاظمی نے بھی قانون کے دائرے میں رہ کر عراقی عوام کی جانب سے انتخابات کے نتائج پر اعتراص و احتجاج کو عراقیوں کا حق قرار دیا ہے اور اس حق پر انھوں نے تاکید کی ہے۔
عراق میں حالیہ پارلیمانی انتخابات کے نتائج پر عراقی عوام کی جانب سے پچھلے کئی روز سے مسلسل احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ مظاہرین امریکہ مردہ باد کے نعرے لگاتے ہوئے ووٹوں کی دوبارہ گنتی ہاتھ سے کئے جانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔عراق میں عام انتخابات دس اکتوبر کو ہوئے اور پھر نتائج کا اعلان کیا گیا جس کے بعد سے بعض جماعتوں اور گروہوں نے ان نتائج پر اعتراض کیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ انتخابات کے نتائج میں دھاندلی ہوئی ہے, اس لئے ووٹوں کی گنتی دوبارہ اور ہاتھ سے کی جائے۔
ووٹوں کی گنتی مشینوں سے کی گئی ہے تاہم عراق کے الیکشن کمیشن نے اعلان کیا تھا کہ نتائج پر اطمینان کے حصول کے لئے بعض مراکز میں مشینوں کے ساتھ ساتھ ہاتھ سے بھی ووٹوں کی گنتی کی جائے گی مگر ان مراکز کا انتخاب قرعہ کشی کے ذریعے ہو گا اور ووٹوں کی گنتی کے نتائچ کو مشینوں کی گنتی کے نتائج سے ملایا جائے گا اور ایسا ہی ہوا بھی کہ بعض مراکز میں ہاتھوں سے ووٹوں کی گنتی کی گئی اور مشینوں سے کی جانے والی ووٹوں کی گنتی کے نتائج سے اس کی مطابقت کی گئی اور الیکشن کمیشن کے مطابق نتیجہ صحیح نکلا۔
البتہ بعض جماعتوں اور گروہوں نے انتخابات کے نتائج کو تسلیم کرنے سے صاف انکار کر دیا اور انھوں نے ووٹوں کی گنتی دوبارہ کئے جانے کا مطالبہ کیا۔ عراق کے بعض سیاستدانوں نے بھی ملک کے حالیہ پارلیمانی انتخابات میں متحدہ عرب امارات، امریکہ اور برطانیہ کے نفوذ کی تصدیق کی ہے اور نتیجہ یہ نکالا جا رہا ہے کہ عراق کے عام انتخابات کے نتائج میں ان ممالک کی دستکاری رہی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ دارالحکومت بغداد کے گرین زون میں انتخابات کے نتائج کے خلاف دھرنا دیا گیا ہے جبکہ دھرنے میں بڑھتی ہوئی تعداد کے بعد امریکی فضائی دفاعی سسٹم سے فائرنگ کئے جانے کی خبر ملی اور رپورٹ میں بتایا گیا کہ امریکی سفارت خانے میں سائرن بجنے کی آواز بھی سنی گئی جس کے بعد سیران سسٹم سے چار فائر کئے گئے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ فائرنگ کے بعد لوگوں کی کاروں پر کارتوس کے خول بھی گرے۔
بغداد کے گرین زون میں امریکی سفارت خانے کے دروازے بند کر دیئے گئے اور سیکورٹی کو مکمل طور پر چوکس کر دیا گیا ہے۔